واشنگٹن ڈی سی کے ریگن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب بدھ کی رات ہونے والے ایک خوفناک فضائی تصادم نے ایئرپورٹ سے طویل فاصلے کی پروازوں کے اضافے کے حوالے سے سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ مسئلہ مئی میں امریکی سینیٹ میں ہونے والی بحث کا حصہ تھا، جہاں واشنگٹن ڈی سی کے علاقے کے سینیٹرز نے طویل فاصلے کی پروازوں کے اضافے کی مخالفت کی تھی۔
سینیٹرز نے خبردار کیا تھا کہ طویل فاصلے کی پروازوں کی تعداد میں اضافے سے حفاظت اور رش کا مسئلہ مزید بڑھ سکتا ہے، اور اب اس حادثے نے ان تشویشات کو مزید شدت سے اجاگر کیا ہے۔ بدھ کی رات کا یہ حادثہ ایئرپورٹ کے قریب فضائی حدود میں آپریشنز پر سخت نگرانی کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔یہ اضافی پروازیں مئی میں منظور ہونے والے ایک وسیع فضائی بل کا حصہ ہیں جسے کانگریس نے منظور کیا اور پھر اس وقت کے صدر جو بائیڈن نے دستخط کیے۔ اس بل کا مقصد حفاظت کے اقدامات کو مزید مستحکم کرنا، مسافروں اور ایئرلائن ملازمین کے حقوق کو مضبوط بنانا، اور امریکی ایئرپورٹس اور فضائی سفر کے انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کے لیے فنڈز فراہم کرنا تھا۔ اس بل میں فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے لیے 105 بلین ڈالر سے زیادہ اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کے لیے 738 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔
امریکی سینیٹر کرس وان ہالن نے بل کے پاس ہونے سے پہلے کہا تھا، "یہ تجویز معروف حفاظتی خطرات اور رش کے مسائل کے خلاف ہے۔” ویرجینیا کے سینیٹر ٹم کین نے سینیٹ میں کہا تھا کہ ریگن نیشنل ایئرپورٹ "اپنی مکمل صلاحیت سے زیادہ چل رہا ہے”، جہاں ہر سال 25 ملین مسافروں کی آمدورفت ہوتی ہے، حالانکہ اس کی صلاحیت صرف 15 ملین مسافروں کی ہے۔سینیٹر وان ہالن نے مزید کہا کہ پانچ اضافی روزانہ پروازیں 1,250 میل کی حد سے باہر کے فاصلے پر صرف قانون سازوں کے لیے "آسانی” کی وجہ سے تجویز کی گئی تھیں، کیونکہ یہ ایئرپورٹ کیپیٹل ہل کے قریب ترین ہے، جو دلس یا بالٹیمور،واشنگٹن انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے زیادہ قریب ہے۔
فضائی تصادم کی جگہ پر امدادی کام جاری ہے، جبکہ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق شہر میں ایک "ریکوری سینٹر” قائم کیا گیا ہے۔جہاں مردہ خانہ بھی بنایا گیا ہے، حادثے میں جاں بحق افراد کی لاشوں کو عارضی مردہ خانے میں لایا جا رہا ہے، یہ "عارضی مردہ خانہ” ڈی سی فائر ہیلی پیڈ پر قائم کیا گیا ہے تاکہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو وصول کیا جا سکے۔ اس وقت تک 30 سے زیادہ لاشیں موقع سے برآمد ہو چکی ہیں،
یہ حادثہ ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ ایئرپورٹ کی صلاحیت اور فضائی حدود کی حفاظت پر سنجیدہ غور و فکر کی ضرورت ہے۔ واشنگٹن ڈی سی میں پروازوں کی تعداد میں اضافے کے فیصلے پر دوبارہ بحث کا آغاز ہو چکا ہے، اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس فیصلے کے بعد فضائی حفاظت میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔
واشنگٹن فضائی حادثہ، 67 افراد میں سے ابھی تک ایک بھی زندہ نہ ملا
برطانوی وزیرِ اعظم کا واشنگٹن ڈی سی میں فضائی حادثے پر افسوس کا اظہار
واشنگٹن،پیچیدہ فضائی نظام میں فضائی حادثہ کس طرح پیش آیا؟ماہرین نے سرجوڑ لئے
واشنگٹن فضائی حادثہ، فضائی حدود کی تنگی،روشنیاں،پائلٹ کنفیوژن کا شکار
واشنگٹن طیارہ حادثہ،سیاہ رات،شدید سردی،پانی میں برف،ایک ایک انچ کی تلاشی
واشنگٹن فضائی حادثہ،ممکنہ انسانی غلطی،کوئی زندہ نہیں بچے گا،حکام مایوس
واشنگٹن ڈی سی میں فضائی تصادم،تباہ ہونے والےطیاروں کی تفصیلات
واشنگٹن طیاہ حادثہ،ملبے،مسافروں کی تلاش،امدادی عملے کو مشکلات
واشنگٹن طیارہ حادثہ،لواحقین ایئر پورٹ پہنچ گئے،دل دہلا دینے والی تفصیلات
وزیراعظم شہباز شریف کا واشنگٹن ڈی سی میں فضائی حادثے پر اظہار افسوس
واشنگٹن،طیارہ حادثے سے قبل ایئر ٹریفک کنٹرولر کی گفتگو سامنے آگئی
واشنگٹن ائیرپورٹ کے قریب مسافر طیارہ اور فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان خوفناک تصادم
ڈیوڈ لیمی کا واشنگٹن ڈی سی میں طیارہ حادثے پر اظہار افسوس
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے خوفناک طیارہ حادثے کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ایکس” پر ایک پوسٹ کے ذریعے اپنی ہمدردی کا اظہار کیا اور حادثے میں ملوث تمام افراد کے ساتھ تعزیت کی۔انہوں نے لکھا، "میرے خیالات ان تمام افراد کے ساتھ ہیں جو واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے اس سانحہ کا شکار ہوئے، ان کے اہلِ خانہ اور امریکی عوام کے ساتھ اس انتہائی مشکل وقت میں۔”ڈیوڈ لیمی نے مزید کہا، "ہم ایمرجنسی ورکروں کو ان کی شاندار اور فوری ردعمل پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔”اس سانحہ کے بعد وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا،