واشنگٹن فضائی حادثہ،پاکستانی خاتون بھی جاں بحق
امریکا میں واشنگٹن کے قریب ایک افسوسناک فضائی حادثے میں ایک مسافر طیارہ اور امریکی فوج کا بلیک ہاک ہیلی کاپٹر آپس میں ٹکرا گئے، جس کے نتیجے میں 67 افراد کی جانیں ضائع ہو گئیں۔ حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں پاکستانی خاتون عسری حسین بھی شامل ہیں، جو امریکی ائیرلائنز کی پرواز 5342 میں سوار تھیں۔
عسری حسین کے شوہر حماد رضا نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ 30 جنوری کی رات 8 بجے کے قریب عسری نے انہیں موبائل فون پر ٹیکسٹ میسج بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا طیارہ لینڈ کرنے والا ہے۔ اس کے بعد جب حماد نے جوابی پیغامات بھیجے تو وہ وصول نہیں ہوئے، جس کے بارے میں حماد نے سمجھا کہ کوئی تکنیکی مسئلہ ہو سکتا ہے۔ افسوس کہ یہ عسری کا آخری پیغام ثابت ہوا۔عسری حسین ریاست کینساس کے شہر ویچیٹا میں کسی کام کے سلسلے میں گئی تھیں اور واپس آتے ہوئے یہ خوفناک حادثہ پیش آیا۔ اس حادثے میں امریکن ائیرلائنز کی پرواز 5342 اور ایک امریکی فوج کا بلیک ہاک ہیلی کاپٹر آپس میں ٹکرا گئے، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 60 مسافر اور عملے کے 4 افراد سمیت 64 افراد ہلاک ہو گئے۔ علاوہ ازیں، ہیلی کاپٹر میں سوار 3 فوجی اہلکار بھی حادثے کا شکار ہوئے۔
حماد رضا کا تعلق ریاست میزوری سے ہے اور ان کی شادی دو سال قبل عسری حسین سے ہوئی تھی۔ عسری حسین کی عمر تقریباً 26 برس تھی جبکہ حماد 25 برس کے ہیں۔ دونوں نے انڈیانا یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی، اور حماد اس وقت ارنسٹ اینڈ ینگ میں اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ حماد کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ جہاز کے سفر کو ہمیشہ آرام دہ نہیں سمجھتی تھیں اور وہ اکثر اس کے حوالے سے پریشان رہتی تھیں۔
دوسری جانب حادثے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ائیرپورٹ کے کنٹرول ٹاور میں عملے کی کمی کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔ رپورٹ کے مطابق، طیارے کے پائلٹ کو آخری لمحے میں رن وے تبدیل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، جس کے بعد کنٹرول ٹاور نے طیارے کو چھوٹے رن وے کی سمت میں ہدایت دی۔ اسی دوران، ائیرٹریفک کنٹرولر نے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کے پائلٹ سے سوال کیا تھا کہ آیا وہ مسافر طیارہ دیکھ سکتا ہے، جس کے بعد ہیلی کاپٹر کو ہدایت دی گئی کہ وہ مسافر طیارے کو گزرنے دے پھر آگے بڑھے۔ تاہم، اس ہدایت کے بعد ہیلی کاپٹر کا پائلٹ جواب نہیں دے سکا اور صرف چند سیکنڈ بعد ہی یہ دونوں فضائی جہاز آپس میں ٹکرا گئے۔
حادثے کے بعد طیارے کے ملبے کا تین حصوں میں بٹنا بھی رپورٹ ہوا ہے، جس کا بیشتر حصہ دریائے پوٹامک میں گر کر ڈوب گیا تھا۔ تاہم، تمام ہلاک شدگان کی لاشیں ابھی تک برآمد نہیں ہو سکیں۔اس حادثے کے حوالے سے میڈیا میں مزید رپورٹس سامنے آئیں ہیں جن کے مطابق ایک دن پہلے ہی اسی ائیرپورٹ پر ایک اور طیارے کو لینڈنگ سے روکنا پڑا تھا، جس سے ائیرپورٹ کے عملے کی کارکردگی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔اس المناک حادثے نے دنیا بھر کو صدمے میں مبتلا کر دیا ہے، اور لواحقین کے لیے یہ ایک بہت بڑا سانحہ بن چکا ہے۔
امریکا میں طیارہ حادثہ کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، بلیک باکس برآمد