(تجزیہ شہزاد قریشی)قوموں کے عروج اور زوال کے اسباب قرآن پاک میں موجود ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ہم کبھی حالت جنگ میں ہوتے ہیں تو کبھی حالت انتشار میں ۔ آخر کب تک پاکستان بطور ریاست اور عوام حالت انتشار میں رہیں گے؟ملائی اور حلوائی کی باتوںسے نکل کر دنیا کی بدلتی ہوئی تازہ ترین حالات کا جائزہ لیں اپنے مفادات کو وطن عزیز کے وقار اور سلامتی پر قربان کریں۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز رائٹ مین فار رائٹ جاب ہے ملکی مفادات اور قومی مفادات ہیں۔ ہمارے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے ذاتی مفادات میں مذاکرات اس لئے کامیاب نہیں ہوتے ان مذاکرات کے پیچھے فردواحد کی شخصیت اور جماعتی مفادات ہیں۔ پیکا قانون کو ہی لے لیں آج میری بات سینیٹر عرفان صدیقی سے ہوئی ، انہوں نے کہا کہ میرے پاس کچھ تجاویز ہیں جس پر عمل کرکے صحافیوں کا احتجاج ختم ہو سکتا ہے سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومت کے پاس عرفان صدیقی جو ایک صحافی ،استاد اور ملک بھر کے صحافی انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اُن کے تجربات سے فائدہ کیوں نہیں اٹھاتی۔ اسی طرح ملکی سیاسی عدم استحکام کو دیکھ کر جو قابو میں آنے کا نام نہیں لے رہا جب کہ قابو کرنے کا ہنر جاننے والے نواز شریف جس نے ملکی ترقی جس میں دفاع بھی شامل ہے اُن کو شاید ہم نظر انداز کرکے کون سی خدمات سرانجام دے رہے ہیں؟ ملکی معیشت ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے والے نواز شریف کے ساتھ ہم نے کیا کیا ،کون سا زخم ہے جو اُن کو نہیں دیا گیا۔ سیاسی جماعتوں مذہبی جماعتوں کو ملکی ترقی ملکی دفاع کومد نظر رکھتے ہوئے بحیثیت قوم اُن کی خدمات کا اعتراف اور ساتھ اُن کی بے توقیری کے جرم کا اعتراف کرلینا چاہیئے۔
سیاسی گلیاروں میں عجب بے معنی شور ہے۔ مشکلات میں گرے عوام اور پاکستان کو اُس مقام پرلاکھڑا کیا ہے جہاں سیاسی غبارہ وقت سے پہلے پھٹ جائے تو خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب سے گوادر ائیر پورٹ کا افتتاح ہوا ہے بھارت سمیت بہت سے دوسرے ممالک کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں پاک فوج اور جملہ ادارے دہشت گردی کے عفریت کا تن تنہا سامنا کررہے ہیں۔ قومی جذبہ سے سرشار ہماری پاک فوج اور دیگر جس میں پولیس بھی شامل ہے شہید ہورہے ہیں۔ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک بھی پہنچا رہے ہیں پاک فوج اور جملہ ادارے داخلی سلامتی اور امن وامان کے لئے دن رات فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ ذرا سوچئے سیاسی گلیاروں میں کیا ہو رہا ہے۔ کون کس کی اور کیا خدمات سرانجام دے رہا ہے۔
نواز شریف کی بے توقیری کے جرم کا اعتراف ضروری۔ تجزیہ : شہزاد قریشی
