سیالکوٹ (باغی ٹی وی، بیوروچیف شاہد ریاض) چیف منسٹر فوکل پرسن برائے پولیو عظمیٰ کاردار نے سیالکوٹ کا دورہ کرتے ہوئے پانچ روزہ قومی انسداد پولیو مہم کا جائزہ لیا۔ انہوں نے موبائل اور فکسڈ پولیو ٹیموں کی فیلڈ میں جاکر انسپکشن کی، بچوں کی فنگر مارکنگ اور گھروں کی ڈور ٹو ڈور مارکنگ کی فزیکل ویری فیکیشن کی، اور خود بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے۔
عظمیٰ کاردار نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس اب بھی موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چند ماہ میں 73 نئے پولیو کیس رپورٹ ہوئے، جن میں سے پنجاب میں صرف ایک کیس سامنے آیا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے انہیں فوکل پرسن کی ذمہ داری سونپی، اور وہ اب تک 32 اضلاع کا دورہ کر چکی ہیں۔
پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ اور حفاظتی اقدامات
عظمیٰ کاردار نے کہا کہ پنجاب، پولیو سے متاثرہ صوبوں بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ کے درمیان گھرا ہوا ہے، جہاں سے وائرس کی منتقلی کا خدشہ موجود ہے۔ اس خطرے کے پیش نظر پنجاب کے داخلی راستوں پر سیکیورٹی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں، جہاں داخل ہونے والے ہر بچے کو پولیو ویکسین دی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو پولیو فری بنانے کے لیے افغانستان کے ساتھ مل کر مشترکہ حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔
سیالکوٹ میں پولیو مہم کی پیش رفت
انہوں نے بتایا کہ سیالکوٹ میں 2022 کے بعد سے کسی بھی انوائرمنٹل سیمپل میں پولیو وائرس نہیں پایا گیا، جو ایک خوش آئند بات ہے، تاہم احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ وائرس بچوں اور بڑوں کے ذریعے سفر کر سکتا ہے، اس لیے ہر بچے کو حفاظتی قطرے پلانے کو یقینی بنانا ہوگا۔
7 لاکھ 95 ہزار بچوں کو پولیو سے بچانے کا ہدف
ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ محمد ذوالقرنین لنگڑیال نے اجلاس کے دوران بتایا کہ پانچ روزہ قومی انسداد پولیو مہم کے دوران 7 لاکھ 95 ہزار 877 بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس کے لیے 2 ہزار 879 پولیو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
عظمیٰ کاردار نے کہا کہ پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے محکمہ صحت کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے، جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومت اس مقصد کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہیں۔