پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما ،وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک حالیہ بیان میں 77 سالہ پاکستانی سیاست کے مختلف ادوار کا جائزہ لیا اور عمران خان کی سیاسی حکمت عملی اور رویے پر سخت تنقید کی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب پیپلز پارٹی، مسلم لیگ یا کسی بھی دوسری سیاسی جماعت کے رہنما اقتدار سے علیحدہ ہوئے یا پارٹی کی قیادت کو قید کیا گیا، تب بھی کسی نے پاکستان کی قومی اساس یا دفاع کے اہم اداروں اور علامتوں کو نشانہ نہیں بنایا۔ انہوں نے مثال کے طور پر بھٹو شہید کی پھانسی، نصرت بھٹو اور بے نظیر شہید کی قید اور جلاوطنی، نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری کی قید کا ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت بھی سیاسی رہنماؤں نے حدود کا احترام کیا اور قومی مفادات کو ہمیشہ مقدم رکھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے برعکس، جنہوں نے بدترین حکمرانی کے بعد 9 مئی کو بغاوت کی اور ملک کی اساس کو چیلنج کیا، دفاعی اداروں اور شہداء کی یادگاروں پر حملے کیے اور فوجی اداروں کی توہین کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ان حرکتوں سے نہ صرف ملک کا وقار مجروح ہوا بلکہ سیاسی جماعتوں کا بھی احترام کم ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی سیاسی حکمت عملی میں ملک کو دیوالیہ کرنے کی کوشش کی گئی اور انہوں نے اپنی کرپشن اور سیاسی حریفوں کو نشانہ بنایا۔ ان کی سیاست میں گالیوں کا سلسلہ مسلسل جاری رہا اور وہ اپنی سیاسی ساکھ کو خود ہی نقصان پہنچاتے رہے۔
خواجہ آصف نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان سب معاملات کے باوجود عمران خان کی جانب سے مذاکرات اور معاہدوں کی امید رکھی جائے، تو یہ ایک احمقانہ سوچ ہے، کیونکہ اس طرح کی سیاست کسی بھی سنجیدہ سیاسی رہنما کے لیے مناسب نہیں۔انہوں نے کہا کہ 75 سالوں میں سیاسی رہنماؤں نے جب بھی مشکلات کا سامنا کیا، انہوں نے عزت و وقار کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا اور بیرونی طاقتوں کے سامنے جھکنے یا ان سے مدد مانگنے کی بجائے ملکی مفادات کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان اپنی موجودہ سیاست کو جاری رکھتے ہیں، تو ان کی سیاسی ساکھ اور مستقبل دونوں خطرے میں ہیں۔
پرنس کریم آغا خان کی وفات،پاکستان کا 8 فروری کو یوم سوگ کا اعلان