کراچی میں ایک امریکی خاتون کے لئے قانونی پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں۔ اونیجا اینڈریو رابنسن، جو نیویارک کی رہائشی ہیں، نے 11 اکتوبر 2024 کو کراچی اپنے پاکستانی دوست کی محبت میں ایک ماہ کے سیاحتی ویزے پر سفر کیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ پاکستانی ویزے کی میعاد ختم ہونے کے باوجود کراچی میں مقیم رہی ہیں۔ خاتون کو 10 نومبر تک پاکستان چھوڑ دینا تھا مگر انہوں نے واپس جانے سے انکار کر دیا اور کئی ماہ کراچی میں رہیں۔

خاتون کا پاکستانی ویزا اور ریٹرن ٹکٹ بھی ختم ہوگیا تھا، اور جب انہوں نے جنوری کے وسط میں کراچی ایئرپورٹ پر داخل ہونے کی کوشش کی تو سکیورٹی نے انہیں روک لیا۔ اے ایس ایف نے خاتون کو ایئرپورٹ پولیس کے حوالے کر دیا تھا، جس کے بعد گورنر سندھ کی مداخلت پر 27 جنوری کو 15 دن کا ایگزٹ پرمٹ جاری کیا گیا تھا۔ ایک فلاحی ادارے نے خاتون کے امریکی ریٹرن ٹکٹ کا بندوبست کیا، تاہم 29 جنوری کو جب خاتون کو واپس بھیجا گیا تو انہوں نے اچانک سفر سے انکار کر دیا۔خاتون نے ایئرپورٹ پر تمام مراحل مکمل کرنے کے بعد ایئر لائن اسٹاف سے شکایت کی کہ وہ انہیں زبردستی واپس بھیج رہے ہیں، جس کے بعد ایئر لائن نے خاتون کو آف لوڈ کر دیا۔ اس کے بعد خاتون نے ایک ٹیکسی لے کر کراچی کے گارڈن علاقے میں نوجوان کے اپارٹمنٹ کے قریب رہنا شروع کیا اور کئی روز تک وہیں قیام کیا۔

بعد ازاں پولیس نے خاتون کو ایک فلاحی ادارے کے حوالے کیا جہاں اس کی طبیعت ناساز ہوئی اور اسے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اس وقت خاتون سخت سکیورٹی میں جناح اسپتال میں زیر علاج ہے۔

ایف آئی اے امیگریشن حکام نے گزشتہ روز جناح اسپتال میں خاتون سے ملاقات کی اور انہیں قانونی پیچیدگیوں سے آگاہ کیا۔ حکام کے مطابق خاتون کا 15 دن کا ایگزٹ پرمٹ 11 فروری 2025 کو ختم ہو جائے گا۔ اگر خاتون 11 فروری تک پاکستان واپس نہیں گئی تو اس کے خلاف فارن ایکٹ 1946 کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ اس صورت میں خاتون کو غیر قانونی قیام کی پاداش میں گرفتار کیا جا سکتا ہے اور عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ خاتون کو پاکستان سے ڈی پورٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، اگر حکومت چاہے تو خاتون کے ایگزٹ پرمٹ میں مزید توثیق کی جا سکتی ہے اور اسے واپس جانے کا ایک اور رضاکارانہ موقع دیا جا سکتا ہے۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ کی زمین پر قبضہ ،نیب کا نوٹس،تحقیقات

امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کر دیں

Shares: