حیدرآباد: حیدرآباد بائی پاس پر وکلا کی جانب سے 24 گھنٹوں سے جاری دھرنے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو رہی ہے، جس کے باعث کراچی سے دیگر علاقوں جانے والی گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

حیدرآباد میں پولیس کی جانب سے علی رضا ایڈووکیٹ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد وکلا نے احتجاج شروع کر دیا تھا۔ بھٹائی نگر پولیس نے علی رضا ایڈووکیٹ پر جعلی نمبر پلیٹ لگانے کے الزام میں جعلسازی اور فراڈ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان کی گاڑی کو تحویل میں لے لیا تھا۔ اس کے ردعمل میں وکلا نے قومی شاہراہ (حیدرآباد بائی پاس) پر دھرنا دیا، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو گئی ہے۔وکلا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھی وکیل کے خلاف درج مقدمے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ بھٹائی نگر تھانے کے ایس ایچ او اور ایس ایس پی حیدرآباد فرخ لنجھار کو برطرف کیا جائے اور مقدمہ ختم کیا جائے۔

دوسری جانب، حیدرآباد بار ممبران کی حمایت میں کراچی بار ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث عدالتی عمل معطل ہو گیا ہے۔ وکلا کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے، وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔دھرنے کے دوران، قومی شاہراہ پر ٹریفک کی بندش کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں اور مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ حکام کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں کہ دھرنا ختم کرایا جا سکے اور ٹریفک کی روانی بحال کی جا سکے۔مقامی حکام نے وکلا سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے احتجاج کو پرامن طریقے سے ختم کریں تاکہ عوامی مشکلات کا حل نکالا جا سکے، لیکن فی الحال دھرنا جاری ہے اور اس کے اثرات شہریوں پر محسوس ہو رہے ہیں۔

Shares: