امریکا کی ایک عدالت نے ایلون مسک کی ٹیم کو حکومتی نظام تک رسائی سے روک دیا ہے،

عدالت کے جج، پال انگلیمئیر، نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایلون مسک کی ٹیم کو حکومتی سسٹمز تک رسائی فراہم کرنے سے حساس معلومات کے افشا ہونے کا خطرہ ہے، جس سے کھربوں ڈالر کی ادائیگیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جج نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ ایلون مسک کی ٹیم کے پاس حکومتی نظام کی رسائی دینے سے پبلک سکیورٹی اور مالیاتی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں، جس سے امریکی حکومت اور عوام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 19 امریکی ریاستوں کے ڈیموکریٹک اٹارنی جنرلز نے ایلون مسک کی ٹیم کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں حکومتی نظام تک رسائی کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست کی گئی تھی۔

اس فیصلے کے بعد ایلون مسک نے ردعمل دیتے ہوئے امریکی عدالت کے اس فیصلے کو "پاگل پن” قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ مکمل طور پر بلاجواز ہے۔ مسک کے مطابق اس طرح کے فیصلے نے حکومت اور کمپنیوں کے درمیان شفاف تعلقات کو نقصان پہنچایا ہے۔

یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب ایلون مسک کی کمپنی "ٹیسلا” اور "اسپیس ایکس” کئی اہم منصوبوں میں حکومتی نظام کے ساتھ براہ راست رابطہ میں ہیں، اور اس فیصلے کے بعد ان منصوبوں پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔اس صورتحال پر اب تک امریکی حکومت کی طرف سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور مزید قانونی جنگ کی توقع کی جا رہی ہے۔

Shares: