لیبیا میں ایک اور کشتی الٹنے کا حادثہ، پاکستانی شہری بھی سوار تھے
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک اور کشتی الٹنے کا افسوسناک حادثہ پیش آیا ہے جس میں 65 افراد سوار تھے۔ حادثے میں پاکستانی شہری بھی شامل ہیں، جو غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔لیبیا میں پاکستانی سفارتخانے کے مطابق 65 مسافروں کو لے جانے والی کشتی مرسا ڈیلا کی بندرگاہ کے قریب الٹی،طرابلس میں پاکستانی سفارتخانے کی ٹیم زاویہ اسپتال روانہ کر دی گئی ہے، پاکستانی سفارتخانے کی ٹیم مقامی حکام کی معاونت کرے گی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکام متاثرین کی تمام ضروری مدد فراہم کر رہے ہیں اس کے علاوہ، پاکستانی سفارتخانہ متاثرین کے اہل خانہ سے رابطے میں ہے تاکہ ان کی معلومات فراہم کی جا سکیں۔
حادثے کے بعد، لیبیا میں غیر قانونی طور پر سمندری راستوں کے ذریعے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے افراد کی حفاظت اور ان کے حالات پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ عالمی سطح پر اس طرح کے حادثات میں انسانی زندگیوں کا ضیاع معمول بن چکا ہے، اور اس حوالے سے مزید حفاظتی اقدامات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔پاکستانی حکام نے اس حادثے میں متاثر ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔
کشتی حادثات میں پاکستانیوں کی اموات کا ذمہ دار کون ، یہ حکومت و مافیا کی ملی بھگت تو نہیں. چودھری سرور
پاکستان مرکزی مسلم لیگ پنجاب کے صدر چودھری سرور نے لیبیا کشتی حادثے پر کہا ہے کہ بیرون ملک کشتی حادثات کا سلسلہ نہ رکا تو بھر پور احتجاج کیا جائے گا. ان سانحات کا ذمہ دار حکومت، مافیا ہے جن کی ملی بھگت کی وجہ سے آئے روز درجنوں پاکستانیوں کی کشتی حادثات میں اموات ہو رہی رہیں.چند ماہ میں ہونے والے متعدد کشتی حادثات کے حوالے سے پنجاب حکومت کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔
چودھری سرور نے لیبیا کشتی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیبیا میں جو کشتی حادثہ ہوا، اس میں 65 پاکستانی سوار تھے ،یہ پہلا حادثہ نہیں ہے، بلکہ غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک جانے والے پاکستانی افراد کی ہلاکتیں ایک تسلسل بن چکی ہیں۔ہر حادثے کے بعد حکومت تحقیقات اور کاروائی کا اعلان کرتی ہے لیکن عملا کوئی اقدام نہیں اٹھائے جاتے جس کی وجہ سے آئے روز ان سانحات میں اضافہ ہو رہا ہے، یوں لگ رہا ہے کہ مافیا کی حکومت کے ساتھ ملی بھگت کی وجہ سے ہی انسانی سمگلنگ کا سلسلہ جاری ہے، ایسے حادثات کو روکنے کے لیے حکومت کو انتہائی سخت اور فوری اقدامات کرنے ہوں گے.ان واقعات کی روک تھام کے لئے پنجاب حکومت کیوں ناکام ہو چکی ہے، اگر ذمہ داران کو سزائیں ملتی اور کاروائی ہوتی تو پے درپے پاکستانیوں کی لاشیں نہ ملتیں.سوال یہ ہے کہ حکومت غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک جانے کے راستوں پر بندشیں کیوں نہیں ڈال رہی؟ یہ ذمہ داری حکومت کی ہے کہ وہ انسانوں کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
چودھری سرور کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی عدم توجہی اور غفلت کے باعث اس قسم کے سانحات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ قومی سطح پر تشویش کا باعث ہے۔ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے اور انسانی سمگلنگ جیسے گھناؤنے دھندے کو بند کروایا جائے.اگر یہی سلسلہ جاری رہا اور بے گناہ پاکستانی شہریوں کی لاشیں گرتی رہیں تو پاکستانی عوام سڑکوں پر ہو گی اور حکومت کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا.
وزیرِ اعظم شہباز شریف متحدہ عرب امارات روانہ
کراچی ، خاتون سے نازیبا حرکت کرنے والے ملزم کی گرفتاری








