لاہور(باغی ٹی وی) اردو ادب کے درخشندہ ستارے، معروف شاعر اور ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد کو دنیا سے رخصت ہوئے دو برس بیت گئے۔ ان کی شاعری، نثر اور ڈراموں نے ایک ایسا تخلیقی جہان آباد کیا، جس کی بازگشت آج بھی سنائی دیتی ہے۔

4 اگست 1944 کو لاہور میں پیدا ہونے والے امجد اسلام امجد نے اسلامیہ کالج لاہور سے بی اے اور پنجاب یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا۔ تدریس سے عملی زندگی کا آغاز کیا اور ایم اے او کالج لاہور میں اردو کے استاد رہے۔ 1975 سے 1979 تک پاکستان ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر رہے، بعد ازاں 1989 میں اردو سائنس بورڈ کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے اور چلڈرن لائبریری کمپلیکس میں بطور پروجیکٹ ڈائریکٹر بھی خدمات انجام دیں۔

ان کی شاعری جذبات کی لطافت اور جدید حسیت کا حسین امتزاج تھی۔ ان کے تحریر کردہ ڈرامے "وارث”، "دہلیز”، "فشار”، "سمندر” اور "رات دن” کہانیوں سے زیادہ حقیقت کی تصویریں تھے، جن میں معاشرے کی دھڑکنیں محسوس کی جا سکتی ہیں۔

پچاس سالہ ادبی کیریئر میں ستر سے زائد کتابیں تصنیف کیں۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز سمیت بے شمار ملکی و غیر ملکی اعزازات سے نوازا گیا۔ ان کی شخصیت پر دس سے زائد تنقیدی کتب بھی لکھی جا چکی ہیں۔

10 فروری 2023 کو یہ درویش صفت شاعر ہمیشہ کے لیے دنیا سے رخصت ہو گیا، مگر اس کی تحریریں آج بھی دلوں میں زندہ ہیں، اور رہیں گی۔

Shares: