پنجاب میں حالیہ بارشوں کی کمی کے سبب پانی کی قلت کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس کے پیش نظر محکمہ ماحولیات پنجاب نے اہم احکامات جاری کیے ہیں تاکہ پانی کے ضیاع کو روکا جا سکے اور بچت کی جائے۔
محکمہ ماحولیات کی جانب سے غیر قانونی اور غیر منظور شدہ کار واش اور سروس اسٹیشنوں کی فوری بندش کا حکم دیا گیا ہے تاکہ پانی کے غیر ضروری استعمال کو روکا جا سکے۔ تمام کار واش اسٹیشنز کو 28 فروری 2025 تک واٹر ری سائیکلنگ سسٹم اور یو چینلز کی تنصیب کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔ اس احکام کی خلاف ورزی کرنے پر 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا اور کار واش ایریا سیل کردیا جائے گا۔گھروں میں کار دھونے اور ہوز پائپ کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کی خلاف ورزی کرنے پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔لان، باغات، گالف کورسز اور گرین بیلٹس میں اضافی پانی کے بہاؤ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔تعمیراتی کاموں میں زیر زمین پانی کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ صرف سطحی یا ری سائیکل شدہ پانی ہی استعمال کیا جا سکے گا۔ خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعہ 188 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کے تحریری فیصلے میں پنجاب حکومت کی جانب سے پانی کی بچت، باکفایت استعمال اور ماحولیاتی بہتری کے اقدامات کی تعریف کی گئی۔ ہائیکورٹ نے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (EPA) کو پانی کے ضیاع کو روکنے اور اس کے باکفایت استعمال کے لیے نگرانی کی تمام ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔فیصلے میں کہا گیا کہ جو افراد گھروں میں گاڑیاں دھو کر پانی ضائع کریں گے، انہیں جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پانی ضائع کرنے پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا، جبکہ بغیر ری سائیکلنگ پلانٹ والے پٹرول پمپوں کو ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
عدالت نے مزید حکم دیا کہ پنجاب میں پانی کی بچت اور باکفایت استعمال کے لیے قانون منظور کیا جا چکا ہے، جس کے تحت وزیراعلی پنجاب کی سربراہی میں ایک اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ اس اتھارٹی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ مقامی حکومتوں کو ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ علاوہ ازیں، یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مستقبل میں گھروں اور تجارتی مراکز کی تعمیر کے دوران ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کو لازمی قرار دیا جائے گا۔
یہ اقدامات پنجاب میں پانی کی کمی کو روکنے، ماحول کو بہتر بنانے اور عوامی وسائل کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔ ان احکامات کے ذریعے یہ امید کی جا رہی ہے کہ پانی کا ضیاع کم ہوگا اور اس کے استعمال میں اضافہ کے بجائے بچت کی جائے گی، جو کہ قحط سالی اور ماحولیاتی آلودگی کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔