خیر پور: مقتولہ فاطمہ کے والد نے ملزمان کے ساتھ کئے گئے کسی بھی صلح نامے کی تردید کردی ہے۔

باغی ٹی وی: جمعرات کو خیرپور میں فورتھ ایڈیشنل سیشن جج ثمینہ منگی کی عدالت میں رانی پور فاطمہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، جہاں مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا عدالت نے ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی، کیس کے چار ملزمان پیر اسد شاہ، حنا شاہ، فیاض شاہ اور امتیاز جیل میں ہیں۔

ادھر، مقتولہ فاطمہ کے والد ندیم فرڑو نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملزمان سے صلح کے دعوے کی تردید کی ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ابھی تک کسی سے کوئی صلح نہیں کی، ہمیں عدالتوں پر مکمل اعتماد ہے اور جو بھی فیصلہ عدالت کرے گی، وہی قبول ہوگا،اگر کسی عدالت میں صلح نامہ جمع کروایا گیا ہے تو اسے سامنے لایا جائے۔

جنگ بندی معاہدہ برقرار،حماس کا یرغمالیوں کی رہائی کا اعلان

قبل ازیں ایڈووکیٹ قربان ملاح نے بتایا تھا کہ مقتولہ کی ماں شبنم فرڑو نے کیس ختم کرنے کی استدعا کی ہے اور عدالت میں ملزمان سے صلح ہونے کا بیان دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کچھ عرصہ سے پیسوں کی لین دین کے اطلاعات آرہی تھیں۔ بااثرافراد کی مداخلت پرپہلے بھی مدعی نے صلح کا بیان جمع کرایاتھا اس سے قبل بچی کے والدین نے کئی باردباؤڈالےجانےکاانکشاف کیا۔

عمران خان سے علی امین کی ملاقات،شیر افضل مروت سے متعلق کیا گفتگو کی؟

واضح رہےکہ 16اگست 2023 کو خیرپورمیں واقعہ پیش آیا، جہاں بااثرپیرکی حویلی میں کم سن ملازمہ 10 سالہ فاطمہ پراسرارطورپرجاں بحق ہوگئی، بچی کو پوسٹ مارٹم کے بغیرہی دفن کردیا گیاتھا، اورپولیس نے جاں بحق بچی کا میڈیکل اورپوسٹ مارٹم کروائےبغیرہی کیس داخل دفترکیا۔

ابتدامیں بچی کے والدین نے بیان دیاتھا کہ ان کی بیٹی مرشد کے گھرمیں کام کرتی تھی، اورغربت کی وجہ سے وہ خود اپنی بچی کو وہاں چھوڑکرآئے تھے متوفی فاطمہ کے والدین نے کہا کہ ہماری بچی 3 روزسے بیمارتھی اوربیماری کے باعث وہ فوت ہوگئی ہے پیرکے گھرمیں بچی کی لاش کی ویڈیوسوشل میڈیا پروائرل ہوئی جس کے بعد یہ واقعہ میڈیا کے سامنے آیا فاطمہ فرڑو کی والدہ شبانہ نے ابتدائی طورپرمقدمہ درج کرانے سے انکار کیا تھا۔

رنویر الٰہ آبادیہ کا متنازع بیان ، عرفی جاوید، راکھی ساونت بھی مشکل میں پڑ گئیں

بعد ازاں رانی پورمیں بااثرپیرکی حویلی میں ہلاک ہونے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ فروڑ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی رپورٹ میڈیکل بورڈ حیدرآباد نے جاری کی، پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ فاطمہ کی موت طبعی نہیں بلکہ اس پر تشدد کیا گیا تھا جس کہ وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔

Shares: