امریکا کے مختلف علاقوں میں شدید سردی اور قدرتی آفات نے تباہی مچادی ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 9 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ان واقعات نے پورے امریکا میں بے چینی اور خوف کی لہر دوڑادی ہے، اور حکام امدادی کارروائیاں تیز کرچکے ہیں تاکہ مزید جانی نقصان کو روکا جا سکے۔

کینٹکی ریاست میں بارشوں اور سیلاب کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے 8 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ گورنر کے مطابق، ریاست کینٹکی میں شدید طوفان کے باعث 39 ہزار گھرانے بجلی سے محروم ہوگئے ہیں، اور برقی فراہمی کی بحالی کے لیے امدادی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ طوفان کی شدت کی وجہ سے سڑکوں پر سفر کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے، جس سے ریسکیو آپریشنز میں مزید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

امریکا کے شمالی اور میدانی علاقے شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں، جس کی وجہ سے صورتحال اور بھی سنگین ہوگئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ ورجینیا، میری لینڈ اور پنسلوینیا میں برفانی طوفان کی شدت بڑھنے کا امکان ہے۔ ان ریاستوں میں برفباری کی شدت سے سڑکوں پر پھسلن بڑھنے کے ساتھ ساتھ سفر کرنا مزید خطرناک ہو جائے گا۔نیویارک میں تیز ہوائیں چلنے کی توقع ہے، جس سے درجہ حرارت مزید منفی درجہ حرارت کی طرف گرنے کا خدشہ ہے۔

منی سوٹا میں سردی کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں درجہ حرارت منفی 40 سے منفی 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ سردی اتنی شدید ہوگی کہ کھلے میں رہنا یا باہر کا کام کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ منی سوٹا کی مقامی حکومت نے عوام کو سختی سے مشورہ دیا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور گرم رہنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

تمام متاثرہ علاقوں میں حکومت اور امدادی ادارے اپنی کارروائیاں تیز کر رہے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں لوگوں کو محفوظ پناہ گاہوں تک پہنچانے کے لیے سرگرم ہیں، جبکہ برف باری اور سیلاب کی شدت کی وجہ سے راستوں کی صفائی کا کام بھی جاری ہے۔ مختلف ریاستوں میں ایمرجنسی خدمات کی فراہمی کے لیے خصوصی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں، تاکہ جانی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے اور متاثرین کی فوری امداد کی جا سکے۔مجموعی طور پر، امریکا کے مختلف حصوں میں قدرتی آفات کی شدت نے نہ صرف زندگی کو مفلوج کر دیا ہے بلکہ عوامی خدمات اور حکومت کے لیے بھی چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔ حکام نے عوام کو سیلاب، برفباری اور شدید سردی کے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

Shares: