اسرائیل کے شہر تل ابیب کے جنوب میں واقع بیت یام کے علاقے میں تین بسوں میں دھماکے ہوئے ہیں، جسے اسرائیلی پولیس نے دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے۔

پولیس کے مطابق، دو دیگر بسوں میں نصب دھماکہ خیز آلات پھٹنے میں ناکام ہو گئے، جس سے بڑی تباہی بچ گئی۔پولیس نے فوری طور پر بڑی فورس کو جائے وقوعہ پر بھیجا اور مشتبہ افراد کی تلاش شروع کر دی ہے۔ اس دوران، وزیر ٹرانسپورٹ میری ریجیو نے ملک میں تمام بسوں، ٹرینوں اور لائٹ ریل ٹرینوں کو روکنے کا حکم دیا ہے تاکہ دھماکہ خیز آلات کی جانچ کی جا سکے۔ سوشل میڈیا پر جاری فوٹیج میں ایک بس کو پارکنگ لاٹ میں جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس کے ترجمان آریہ ڈورون نے بتایا کہ ابھی تک کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے، اور افسران تل ابیب میں مزید بموں کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے عوام کو متنبہ کیا کہ وہ ہر مشتبہ بیگ یا چیز سے ہوشیار رہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق، ایک دھماکہ خیز آلہ میں پیغام درج تھا کہ یہ "تلکرم کا بدلہ” ہے، جو مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے حالیہ آپریشن کا حوالہ ہے۔ اسرائیل نے دھماکوں کا الزام ایران پر عائد کیا ہے، اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا کہنا ہے کہ یہ حملے حماس کے تعاون سے کیے گئے۔ اسرائیل کی سیکیورٹی ایجنسی شن باتھ نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے سامریہ میں دہشت گردوں کو حملوں کے لیے تربیت فراہم کی، دھماکہ خیز آلات کی سپلائی کی، اور سلیپر سیلز کو بھاری رقوم منتقل کیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران کی حمایت سے ہی یہ حملے ممکن ہوئے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ انھوں نے فوج کو مغربی کنارے میں پناہ گزین کیمپوں میں اپنی کارروائیاں بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے بھی اس معاملے پر بیان جاری کیا ہے کہ انھیں صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے اور مناسب اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

آرمی چیف کا برطانیہ میں مصنوعی ذہانت اور بغیر پائلٹ سسٹمز سمیت جدید ٹیکنالوجیز کا مشاہدہ

Shares: