پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی پر شائقین اور ماہرین کرکٹ کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ 365 نیوز کے پروگرام کھرا سچ میں کالرز کی گفتگو میں ٹیم کی سلیکشن، کارکردگی اور مستقبل پر گہرے سوالات اٹھائے گئے۔
ٹیم کی ناقص سلیکشن پر اعتراضات
شو میں گوجرانوالہ سے کالر افراز بھائی نے ٹیم کی ناقص سلیکشن پر سوالات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے 22 کروڑ کی آبادی والے ملک سے صرف 15 کھلاڑی چننا اور وہ بھی غیر معیاری، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیم میں کوئی مناسب اسپنر موجود نہیں جبکہ دنیا کی دیگر ٹیمیں، خصوصاً بھارت، اپنے اسکواڈ میں کم از کم 3 سے 4 اسپنرز رکھتے ہیں۔
جاوید میانداد کو کرکٹ معاملات میں شامل کرنے کی تجویز
خوشاب سے ایک اور کالر، محمد نعیم نے تجویز دی کہ کرکٹ معاملات میں سابق کرکٹر جاوید میانداد کو شامل کیا جانا چاہیے۔ اس موقع پر اینکر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جاوید میانداد نہ صرف کرکٹ کے بہترین دماغوں میں سے ایک ہیں بلکہ ان میں آج بھی وہی جوش اور غصہ موجود ہے جو انہیں ایک کامیاب کھلاڑی بناتا تھا۔
کیا پاکستانی کرکٹرز پر محض قسمت کا اثر ہے؟
تجزیہ کار محسن حسن خان نے ٹیم کی ناقص کارکردگی کو بدقسمتی قرار دیا جبکہ معروف صحافی مبشر لقمان نے اپنے شوکھرا سچ مبشر لقمان کے ساتھ میں اس بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کارکردگی کی کمی کا ذمہ دار قسمت نہیں بلکہ غیر معیاری سلیکشن اور ناقص حکمت عملی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بابر اعظم کو ‘بادشاہ’ بنا دیا گیا ہے تو پھر اسے رنز بھی کرنے ہوں گے، ورنہ تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لوکل ٹیلنٹ اور قومی ٹیم کا موازنہ
فیصل آباد سے ایک کالر، ملک کامران نے دعویٰ کیا کہ ان کے علاقے میں قومی ٹیم سے بہتر کھلاڑی موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں لیکن بدقسمتی سے میرٹ پر سلیکشن نہیں کی جاتی۔ ایک اور کالر نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر عام لوگوں کو سلیکشن کا موقع دیا جائے تو وہ 20 لاکھ میں سے بہترین 12 کھلاڑی چن سکتے ہیں۔
ٹیم کی مستقبل کی کارکردگی پر خدشات
کرکٹ کے کئی ماہرین، جن میں آسٹرولوجر کنعان چوہدری بھی شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ اگر سلیکشن کا یہی حال رہا تو پاکستان کرکٹ کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ مبشر لقمان نے اپنے شوکھرا سچ مبشر لقمان کے ساتھ کہا کہ بابر اعظم اور دیگر کھلاڑیوں کی حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ آنے والے بڑے ٹورنامنٹس میں کامیابی حاصل کر پائیں گے۔پاکستانی عوام اور ماہرین کرکٹ ٹیم کی کارکردگی سے سخت نالاں ہیں اور ٹیم مینجمنٹ سے شفافیت اور میرٹ پر مبنی فیصلے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگر حالات نہ بدلے تو پاکستان کرکٹ مزید زوال کا شکار ہو سکتی ہے۔
آسٹریلوی کپتان نے پاکستانی مہمان نوازی کی تعریف کر دی
ڈی جی آئی ایس پی آر کی لمز یونیورسٹی کےطلباء کے ساتھ نشست
پی ٹی آئی احتجاج کے نام پرانتشار پھیلا رہی ہے،بیرسٹرعقیل ملک
کراچی: خونی ڈمپر و ٹینکر مافیا کے خلاف جماعت اسلامی کا احتجاج