کراچی(باغی ٹی وی)سندھ میں 19 ہزار اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہیں لینے میں ملوث نکلے، جس سے صوبائی خزانے کو سالانہ 11 ارب 40 کروڑ روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن کی مانیٹرنگ ٹیموں نے انکشاف کیا ہے کہ 5 ہزار اساتذہ برسوں سے غیر حاضر ہیں اور ان کے گھوسٹ ایمپلائی ہونے کا خدشہ ہے۔
محکمہ تعلیم نے 5 ہزار مستقل غیر حاضر اساتذہ کو برطرف کرنے کے نوٹس جاری کر دیے جبکہ دیگر غیر حاضر اساتذہ کو بھی تادیبی کارروائی کا سامنا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق ان غیر حاضر اساتذہ میں سے کئی کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے زائد ہے، جو انہیں بغیر کام کیے دی جارہی تھی۔
دوسری جانب آئی بی اے ٹیسٹ پاس کرنے والے 28 ہزار امیدواروں کو بھرتی کیے جانے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ سندھ میں 2025 تک بڑے پیمانے پر اساتذہ ریٹائر ہونے والے ہیں، جس سے ویٹنگ لسٹ میں شامل امیدواروں کو تقرری کے مواقع مل سکتے ہیں۔
محکمہ تعلیم نے سکولوں میں اساتذہ کی حاضری کے لیے ڈیجیٹل نظام متعارف کرانے پر غور شروع کر دیا ہے تاکہ تنخواہیں صرف حاضر اساتذہ کو جاری کی جائیں اور گھوسٹ ملازمین کا خاتمہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق حکومت سندھ جلد ہی تمام غیر حاضر اساتذہ کو فارغ کر کے نئی بھرتیوں کا اعلان کرے گی تاکہ سرکاری سکولوں میں تدریسی عمل کو بہتر بنایا جا سکے۔