بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بلوچستان سے گرفتاری کو نو سال مکمل ہوگئے ہیں۔ کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں ’حسین مبارک پٹیل‘ کے نام سے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو چلانے کا الزام ہے۔ یہ گرفتاری دو ہزار سولہ میں پاکستان کی ایجنسیوں نے کی تھی، جب کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے حراست میں لیا گیا تھا۔
کلبھوشن یادیو، جو بھارتی نیوی کا کمانڈر رینک کا حاضر سروس آفیسر تھا، نے اپنی گرفتاری کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ اس نے بتایا کہ اس کا مقصد پاکستان کے اہم منصوبوں، خاص طور پرسی پیک اور گوادر بندرگاہ کو نشانہ بنانا تھا۔ اس کے علاوہ، اس نے بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک کو تقویت دینے اور وہاں کی علاقائی سلامتی کو متاثر کرنے کی کوشش کی تھی۔
پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے اور ریاستی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزامات پر گرفتار کیا تھا۔ اس کے اعترافات کے بعد بھارت کے ساتھ کلبھوشن کے معاملے پر عالمی سطح پر تنازعہ بڑھ گیا، جس میں بھارت نے پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کلبھوشن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالتِ انصاف تک پہنچا تھا، جہاں بھارت نے پاکستان کے خلاف کلبھوشن کے حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔ تاہم، پاکستان نے اس معاملے پر اپنی پوزیشن کو مضبوطی سے پیش کیا، اور عالمی عدالت نے بھی کلبھوشن یادیو کے کیس کی قانونی تشریح کی۔
یہ واقعہ بھارت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ایک اور ثبوت ہے، جس کا مقصد پاکستان کی داخلی سلامتی کو نقصان پہنچانا تھا۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے اور اس سے بھارت کی دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد فراہم ہوئے ہیں۔