پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر مذاکرات کا عمل تیز ہو گیا ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات تقریباً مکمل ہوگئے ہیں، جس کے بعد اب پالیسی سطح کے مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات کا پہلا سیشن وزارت خزانہ کے حکام کے ساتھ جبکہ دوسرا سیشن فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام کے ساتھ مکمل کیا گیا ہے۔ اس دوران دونوں فریقین نے مالیاتی پالیسوں اور بجٹ کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا۔اب پالیسی سطح کے مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے، جن کی قیادت پاکستان کی وزیر خزانہ، محمد اورنگزیب اور آئی ایم ایف کے ناتھن پورٹر کر رہے ہیں۔ ان مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی شریک ہیں۔
یہ مذاکرات پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض کے پروگرام پر ہو رہے ہیں، جو تقریباً دو ہفتے تک جاری رہیں گے۔ اس دوران پاکستان نے آئی ایم ایف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قرض کے پروگرام کی شرائط میں نرمی کرے، خاص طور پر بجلی کی قیمتوں میں کمی اور دیگر مالیاتی اصلاحات کے حوالے سے۔ان مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف جائزہ مشن اپنی سفارشات ایگزیکٹو بورڈ کو بھیجے گا، جو اس ماہ کے آخر یا اپریل کے ابتدائی دنوں میں فیصلہ کرے گا کہ پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری کی جائے یا نہیں۔ اس کے علاوہ، آئی ایم ایف یہ فیصلہ بھی کرے گا کہ آیا بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی جائے یا نہیں۔
پاکستان کے لئے یہ مذاکرات اس لئے اہم ہیں کہ ان کے کامیاب ہونے سے نہ صرف قرض کی اگلی قسط جاری ہوگی بلکہ ملک کی معیشت کو استحکام حاصل کرنے کی بھی امید ہے۔