کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی ٹیم مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے گھر پہنچ گئی-
باغی ٹی وی : اغوا کے بعد قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی ٹیم مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے گھر پہنچ گئی، پولیس کی موجودگی میں پورے گھر کی تلاشی لی گئی، ایف آئی اے ٹیم نے ٹرک منگوالیا، ارمغان کے گھر سے قیمتی گاڑیوں کو لفٹ کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر علی مردان کے زیرنگرانی ایف آئی اے ٹیم کی جانب سے گھر کے مختلف حصوں کی سرچنگ کا عمل جاری ہے، ملزم ارمغان کے زیر استعمال اشیا کی جانچ پڑتال جاری ہے، سرچنگ کے عمل کے دوران ارمغان کے زیر استعمال گاڑ ی کو چیک جارہا ہے، گھرکےاندر موجود الیکٹرونک گیجٹس کا معائنہ جاری ہے، گھر سے ملنے والی اشیاء کی انوینٹری بنائی جائیگی، تحویل میں لی گئی اشیا کو ایف آئی اے، اے ایم ایل منتقل کیا جائے گا۔
ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل کی ارمغان کے گھر کی تفصیلی تلاشی کے دوران گھر میں موجود کال سینٹر کے لئے استعمال ہونے والے مزید 18 سے زائد لیپ ٹاپ تحویل میں لے لئے گئے فراڈ میں استعمال ہونے والے دیگر الیکٹرونک آلات بھی تحویل میں لے لئے گئے، تحویل میں لئے گئے سامان کی انوینٹری جاری ہے ، اس کے علاوہ ارمغان کی ملکیتی بیش قیمت کار بھی ایف آئی اے نے تحویل میں لے لی، تحویل میں لی گئی کار مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے پییسوں سے خریدی گئی۔
حکام کے مطابق ضبط کی گئی کار کو ایف آئی اے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا، ارمغان کے گھر کی تلاشی کے لئے ایف آئی اے نے گزشتہ روز عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کیے تھے۔
واضح رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
یو اے ای سے گرفتار 7 خطرناک اشتہاری ملزمان پنجاب پولیس کے حوالے
25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔
بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔
ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔
بابر اور رضوان کو مستقبل میں واپسی کیلئے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی دکھانی ہوگی،عاقب جاوید
ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔
ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ترقی کا دوسرا نام ،نواز شریف اور مسلم لیگ ن،تجزیہ:شہزاد قریشی