مزید دیکھیں

مقبول

آسٹریلیا کو سیمی فائنل سے قبل بڑا دھچکا، اہم کھلاڑی انجرڈ

آسٹریلیا کو سیمی فائنل میں کوالیفائی کرتے ہی جارح...

عائشہ ٹاکیہ کے شوہر کیخلاف مقدمہ درج،اداکارہ کا شدید ردعمل

ممبئی: بالی ووڈ کی سابق اداکارہ عائشہ ٹاکیہ کے...

رمضان المبارک میں بینکوں کے نئے اوقات کار کا اعلان

کراچی: رمضان المبارک کے دوران بینکوں کے اوقاتِ کار...

سعودی عرب میں رمضان المبارک کاچاند نظر آگیا

سعودی عرب کی سپریم کورٹ نے ثقہ شہادتیں وصول...

افغان دراندازی کے مزید شواہد سامنے آگئے

بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز نے ایک اہم آپریشن میں کامیابی حاصل کی ہے، جس کے دوران افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آئے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان دہشت گردوں کی ملوثیت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، اور افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی میں شدت آئی ہے۔ مختلف دہشت گرد تنظیمیں افغان طالبان کی مکمل حمایت، سہولت کاری اور سرپرستی حاصل کر رہی ہیں۔

5 مارچ 2025 کو بلوچستان کے علاقے ٹوبہ کاکڑی میں سیکیورٹی فورسز نے ایک کامیاب آپریشن کے دوران 4 اہم دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ ان دہشت گردوں کے قبضے سے کلاشنکوفیں، دستی بم اور دیگر آتشیں اسلحہ برآمد ہوا۔ گرفتار دہشت گردوں نے دہشت گردی کی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کا اعتراف کیا ہے۔ ایک دہشت گرد نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ "میرا نام اسام الدین ہے، والد کا نام گلشاد ہے، اور میں افغانستان سے آیا ہوں۔ ہمارا نظریہ ہماری ٹریننگ ہے۔ میرے پاس دو بندوقیں، دو کلاشنکوف، ایک گرنیڈ، اور دیگر اسلحہ تھا۔ ہم افغانستان سے 3 دن پہلے پاکستان میں داخل ہوئے اور سرحدی باڑ کے ذریعے رات میں پاکستان میں گھسے تھے۔ ہمارا مقصد پشین جانا تھا۔”

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کی کامیابی میں مقامی لوگوں کا اہم کردار تھا، جنہوں نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی۔ گرفتار دہشت گردوں کو مزید تفتیش کے لیے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی کئی افغان دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک یا گرفتار ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والے افغان دہشت گردوں میں افغان صوبے باغدیس کے گورنر کا بیٹا خارجی بدرالدین بھی شامل تھا، جو 28 فروری 2025 کو ہلاک ہوا۔ اسی طرح، 28 فروری 2025 کو ہلاک ہونے والا افغان دہشت گرد مجیب الرحمان، جو افغانستان کی حضرت معاذ بن جبل نیشنل ملٹری اکیڈمی میں کمانڈر تھا، بھی اس کارروائی کا شکار ہوا۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں کا دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ لڑنا ایک خوش آئند امر ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی لہر میں اضافے کی بنیادی وجہ افغانستان کی سرزمین پر پنپنے والی دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔ افغانستان دہشت گردوں کا آماجگاہ بن چکا ہے، اور اس پر بین الاقوامی سطح پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ پاکستان میں داخل ہونے والے زیادہ تر افغان شہری یا تو مارے جاتے ہیں یا پکڑے جاتے ہیں۔ پاکستان کے بار بار شواہد دینے کے باوجود افغان عبوری حکومت کی خاموشی دراصل دہشت گردوں کی حمایت ہے۔

بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن اور مقامی لوگوں کی مدد سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی یہ کامیابی ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس آپریشن نے نہ صرف دہشت گردوں کی دراندازی کو روکنے میں مدد دی بلکہ عالمی سطح پر افغانستان میں پناہ گزین دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan