2024 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں ہونے والی اموات کی تعداد 1081 تک جا پہنچی ہے۔ یہ رپورٹ انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ پیس کی جانب سے جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان عالمی دہشت گردی انڈیکس 2025 میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ملک میں تیزی سے بڑھنے والی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم کے طور پر سامنے آئی ہے، اور یہ تنظیم 2024 میں پاکستان میں 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ دار تھی۔ اس سال دہشت گرد حملوں میں ہونے والی اموات کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت بڑھ گئی ہے، جہاں 2023 میں دہشت گرد حملوں کی تعداد 517 تھی جو 2024 میں بڑھ کر 1099 تک پہنچ گئی۔2024 میں ٹی ٹی پی نے 482 حملے کیے، جن میں 558 افراد جاں بحق ہوئے، جو 2023 کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ اضافہ دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں شدت کو ظاہر کرتا ہے اور اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی صورتحال مسلسل بدتر ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردوں کو سرحد پار محفوظ پناہ گاہیں مل گئی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کے خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حملے تیزی سے بڑھ گئے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بلوچ عسکریت پسند گروہوں کی سرگرمیاں 2024 میں 116 سے بڑھ کر 504 تک جا پہنچیں۔ ان حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بھی چار گنا بڑھ کر 388 ہو گئی۔ یہ گروہ پاکستان کے جنوبی حصے میں اپنی سرگرمیاں بڑھا چکے ہیں اور ان کے حملوں نے پورے ملک میں تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے۔
پاکستان کی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن "عزمِ استحکام” شروع کر رکھا ہے جس کا مقصد شدت پسندوں کی سرگرمیوں کو روکنا اور سکیورٹی کو مستحکم کرنا ہے۔ حکومت کی جانب سے یہ اقدامات دہشت گردوں کے خلاف ایک مضبوط ردعمل کے طور پر سامنے آ رہے ہیں، لیکن دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے ملکی امن و امان کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ہونے والے اضافہ نے عالمی سطح پر پاکستان کی سکیورٹی صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اس کے باوجود حکومت اور سکیورٹی فورسز اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہیں تاکہ ملک میں امن و امان قائم کیا جا سکے۔