اسلام آباد: وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنگین الزامات عائد کیے ہیں کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، اس وقت کے آئی ایس آئی سربراہ جنرل فیض حمید اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے دہشت گردوں کو پاکستان میں واپس بسایا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردوں کو واپس بسانے میں جنرل باجوہ کا بھی اہم کردار تھا، اور فیض حمید تو اس وقت گرفتار ہیں، لیکن جنرل باجوہ سے یہ سوال کیا جانا چاہیے کہ انہوں نے ان دہشت گردوں کو پاکستان میں واپس کیوں بسایا؟وفاقی وزیر نے اس موقع پر عالمی سطح پر دہشت گردی کے مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ دنیا بھر کا ہے، جسے مل کر حل کرنا ہو گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کی روک تھام میں ناکامی کو جانچنے کے لیے خیبر پختون خوا حکومت کی انکوائری ہونی چاہیے۔

خواجہ آصف نے خیبر پختون خوا حکومت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس حکومت نے دہشت گردی کے خلاف کوئی مؤثر اقدامات نہیں کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا میں موجودہ حکومت، جو کہ بانی پی ٹی آئی کے زیر اثر ہے، صرف اقتدار کی جنگ لڑ رہی ہے اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات اٹھانے میں ناکام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھ رہے ہیں تو اس کا بھی وہی حشر ہو گا جو ماضی میں ہوا تھا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مفاہمت کی سیاست تبھی کامیاب ہو سکتی ہے جب دونوں فریقین کے درمیان تنازعات نہ ہوں، مگر جب آپ کے خلاف حملہ آور فریق موجود ہو تو اس کا مقابلہ مزاحمت کی سیاست سے کرنا چاہیے۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ پہلے پاکستان میں خطوط بازی ہوتی تھی، لیکن اب ان خطوط کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا گیا ہے، اور جو ماضی میں ان خطوط کا حال ہوا تھا، ویسا ہی حال اب بھی ہو گا۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وہ کسی کو مشورہ نہیں دے رہے کیونکہ وہ خود مشورے سے بہت بلند ہیں۔

Shares: