امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور حماس کے درمیان خفیہ مذاکرات پر اسرائیل کی شدید تشویش سامنے آئی ہے۔

باغی ٹی وی: امریکی نیوز ویب سائٹ ”ایگزیوس“ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیا مین نیتن یاہو کے قریبی ساتھی اور امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کے درمیان ایک سخت گفتگو ہوئی، جس میں اسرائیل نے ان مذاکرات پر شدید اعتراض کیا۔

ٹرمپ کے مشیروں نے فروری کے اوائل میں اسرائیلی حکام سے حماس سے براہ راست رابطے کے امکان پر بات کی تھی، جس پر اسرائیل نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا تھا، خاص طور پر بغیر کسی شرط کے تاہم، اسرائیل کو بعد میں معلوم ہوا کہ امریکہ ان مذاکرات کو آگے بڑھا رہا ہے۔

خواتین کا عالمی دن، صبا قمر دیہی خواتین کے پاس پہنچ گئیں

امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ایڈم بوہلر نے دوحہ میں حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیۃ سے ملاقات کی ان مذاکرات کا بنیادی مقصد امریکی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر اور چار دیگر امریکیوں کی باقیات کی واپسی تھا تاہم، امریکہ کی جانب سے عندیہ دیا گیا کہ اگر یہ معاہدہ طے پاتا ہے تو ٹرمپ اسرائیل پر مزید دباؤ ڈال سکتے ہیں، جس میں طویل مدتی جنگ بندی، حماس قیادت کے لیے محفوظ راستہ، اور تمام یرغما لیوں کی رہائی شامل ہو سکتی ہے۔

اسرائیل نے ان مذاکرات میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی جیسے نکات پر بھی اعتراض کیا، کیونکہ ان امور پر اس کی پیشگی منظوری نہیں لی گئی تھی نیتن یاہو نے ابتدا میں ان مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا، لیکن جب انہیں حقیقت کا روپ دھارتے دیکھا تو ان کی تشویش میں اضافہ ہوا۔

خواتین کو آگے لانا پوری قوم کے مفاد میں ہے،صدر مملکت

ٹرمپ اور ان کے مشیروں نے بدھ کو ایک طویل اجلاس میں ان مذاکرات پر بات کی اور فیصلہ کیا کہ حماس پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک سخت عوامی بیان جاری کیا جائے بعد ازاں، ٹرمپ نے ایک بیان میں حماس کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے۔

ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف آئندہ ہفتے خطے کا دورہ کریں گے اور ان کا کہنا ہے کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی ان کی اولین ترجیح ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر حماس مثبت رویہ اختیار کرتی ہے تو اسے ”سیاسی فوائد“ حاصل ہو سکتے ہیں، لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو اسرائیل کی جانب سے ”کارروائی“ متوقع ہے۔

بھارت میں اسرائیلی خاتون سیاح کے ساتھ اجتماعی زیادتی

Shares: