اسلام آباد: خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد میں ہونے والے عورت مارچ میں مردوں نے بھی شرکت کی اور خواتین کے حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کی۔ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نیشنل پریس کلب میں جمع ہوئیں اور اپنے حقوق کے لیے احتجاج کیا۔

شرکاء نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت نے اس مارچ کے لیے این او سی جاری نہیں کیا، جس کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم اس کے باوجود عورت مارچ کی شرکاء نے اپنی آواز کو بلند کرتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔مارچ میں شریک خواتین نے مختلف واقعات میں قتل ہونے والی خواتین کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے نور مقدم، قندیل بلوچ، سبین محمود اور ننھی زینب کے قتل کو یاد کرتے ہوئے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ شرکاء نے ان خواتین کی یاد میں نعرے لگائے اور انصاف کا مطالبہ کیا۔عورت مارچ کی شرکاء نے نیشنل پریس کلب کے سامنے ایک بڑی ریلی نکالی جس میں مرد و خواتین سمیت مختلف عمر کے افراد نے شرکت کی۔ خواتین نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں اور قانون سازی پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔

اس مارچ کا مقصد خواتین کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے آواز اٹھانا اور معاشرتی انصاف کے حصول کی جدوجہد کو جاری رکھنا تھا۔ شرکاء نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گی اور کسی بھی طرح کے ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کرتی رہیں گی۔یہ مارچ ایک پیغام تھا کہ خواتین کو ان کے حقوق کی لڑائی میں کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا اور یہ کہ معاشرتی تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ خواتین کو محفوظ اور مساوی حقوق فراہم کیے جا سکیں۔

Shares: