سپریم کورٹ میں سپرلیوی ٹیکس کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،
وکیل کمپنیزمخدوم علی خان نے کہاکہ حکومت سے پوچھا جائے سپرٹیکس کی مد میں کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ یہ داستان بڑی لمبی ہو جائے گی،جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ سپرٹیکس ایک مرتبہ کیلئے لگایا گیا تھا، سپر ٹیکس کسی خاص مقصد کیلئے لگایا گیا تھا، ایک مرتبہ سپرٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا،مخدوم علی خان نے کہاکہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی لوکل و صوبائی مسئلہ ہے،عدالت نے کہاکہ اعتراض ہے قومی مجموعی فنڈز سے رقم صوبوں کی رضا مندی کے بغیر کیسے خرچ ہو سکتی ہے، وکیل ایف بی آر نے کہاکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ مسلسل عمل ہے،
وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ کیا دہشتگردی 2020میں ختم ہو گئی ؟حکومت نے 2020میں سپرٹیکس وصولی ختم کردی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کیلئے تھا، حقیقت یہ ہے دہشتگردی کا ہرروز سامنا کرنا پڑتا ہے،وکیل ایف بی آر نے کہاکہ متاثرہین دہشتگردی کے خاتمہ کے نتیجہ بے گھر ہوئے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر کتنے لوگ بے گھر ہوئے؟کن علاقوں سے لوگ بے گھر ہوئے؟سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔