وفاقی مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ٹرین حملے پر آپریشن ہورہا ہے قبل ازوقت بیان بازی سے گریز کرنا چاہئے، سیاسی اور عسکری قیادت معاملے سے لمحہ بہ لمحہ باخبر ہے.
باغی ٹی وی کے مطابق رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیرداخلہ کو اگر بلوچستان بھیج بھی دیا جاتا تو وہ وہاں جاکر کیا کرلیتے؟ وزیرداخلہ اگر یہاں پریس کانفرنس بھی کردیتے تو اس سے بلوچستا ن میں آپریشن پرکیا اثر پڑنا تھا؟ بلوچستان میں جو دہشتگرد ہیں وہ پاکستان مجرم ہیں، وہاں پر فوج دہشتگردوں کے ساتھ نبرآزما ہے اور ان کو جہنم واصل کررہی ہے اور جانوں کے نذرانے بھی پیش کررہی ہے۔
وہاں پر دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے کمانڈ موجود ہے، اس وقت کسی قسم کے واویلے یا نیوزکانفرنس کی کوئی ضرورت نہیں، اگر کچھ ایسا ہوگا تو وہ اس آپریشن کو متاثر کرے گا.
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آپریشن مکمل ہونے کے بعد تما م تفصیلات میڈیا کے سامنے رکھی جائیں گی۔اس وقت ساری توجہ آپریشن کی کامیابی اور شہریوں کی بحفاظت بازیابی پر ہے، بولان ٹرین حملے پر آپریشن ہورہا ہے، وہ سب کچھ ہورہا ہے جو ممکن ہے، میں قبل ازوقت کچھ نہیں کہنا چاہتاجس سے آپریشن متاثر ہو۔
دوسری جانب رات 12 بجے تک کی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 16 دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی کر دیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ 104 یرغمال مسافروں کو رہا کروا لیا گیا۔ بازیاب ہونے والوں میں 58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔ یاد رہے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں نے حملہ کیا، دہشت گردوں نے مچھ کی پہاڑیوں میں ٹرین روک کر اسے یرغمال بنایا، ٹرین میں 500 مسافر سوار ہیں، سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
منگل کی صبح ساڑھے نو بجے ٹرین کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کردی، اور ٹرین روک کر مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔
امریکی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان
اداکارہ نادیہ حسین کے شوہر سے متعلق مزید انکشافات آ گئے
یوکرین نے امریکی عارضی جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی
بھارتی یونیورسٹی کے قریب دیوار پر ‘آزاد کشمیر’ اور ‘آزاد فلسطین’ کے نعرے درج








