آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ اور بنوں میں ہونے والے خودکش حملوں کے حملہ آوروں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ دونوں دھماکوں کی تحقیقات جاری ہیں اور سی سی ٹی وی ویڈیوز حاصل کر لی گئی ہیں۔

پشاور میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ذوالفقار حمید نے مزید کہا کہ نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اور بنوں دھماکوں کی تحقیقات کو تیز کر دیا گیا ہے۔ ان دھماکوں میں ملوث خودکش حملہ آوروں کی اعضاء کے ذریعے شناخت کی گئی ہے، جس سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے حوالے سے اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ بنوں کے واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کی ٹریکنگ کی جا رہی ہے، اور اس دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس حملے میں غیر ملکی اسلحہ بھی استعمال کیا گیا۔ اسلحہ کی ٹریکنگ جاری ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ اسلحہ کس ملک سے آیا اور کس طریقے سے دہشت گردوں کے ہاتھ لگا۔

ذوالفقار حمید نے کرم میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ کرم میں حالات خراب کرنے والے 100 سے زائد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرم کے حالات میں اب دہشت گردی کا عنصر شامل ہو چکا ہے، جس کے پیش نظر کرم کے لیے ایک نئی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔ امید ہے کہ اس حکمت عملی کے تحت کرم میں آئندہ کوئی دہشت گردانہ واقعہ پیش نہیں آئے گا۔

آئی جی خیبرپختونخوا نے سیف سٹی پراجیکٹ کی منظوری کی خوشخبری بھی دی اور کہا کہ اس پراجیکٹ پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ماہ میں سیف سٹی پراجیکٹ مکمل ہو جائے گا، جس سے خیبرپختونخوا کے شہری علاقوں میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوگی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔

آئی جی خیبرپختونخوا کے مطابق، صوبے میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کی تحقیقات تیز کر دی گئی ہیں اور خودکش حملہ آوروں کی شناخت ہو چکی ہے۔ کرم میں حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے خصوصی حکمت عملی تیار کی گئی ہے، جبکہ سیف سٹی پراجیکٹ کی تکمیل سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال مزید مستحکم ہو گی۔

Shares: