اقوام متحدہ کے آزادانہ بین الاقوامی انکوائری کمیشن نے اسرائیل اور غزہ جنگ سے متعلق ایک انتہائی اہم اور چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف منظم نسل کشی اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے منظم حکمت عملی کے تحت غزہ میں خواتین کے صحت مراکز کو نشانہ بنایا۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے نہ صرف ان مراکز کو تباہ کیا بلکہ جنگ کے دوران جنسی تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کیا، جو کہ انسانی حقوق اور جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی تازہ حملوں کے نتیجے میں دو بچے شہید ہوگئے، جبکہ امدادی سامان کا داخلہ بند ہوئے 13 دن گزر چکے ہیں۔ اس پابندی کے باعث غزہ میں بھوک و افلاس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور لاکھوں فلسطینی انتہائی سنگین حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے فلسطینی بستیوں پر حملے بھی جاری ہیں، جس کے دوران فلسطینیوں کی املاک کو نذرِ آتش کیا جا رہا ہے۔ ان حملوں میں عام شہریوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور فلسطینیوں کے گھروں اور کاروباری مراکز پر حملے معمول بن چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس تازہ رپورٹ کے بعد عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کے ان مبینہ جنگی جرائم پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے،








