سینٹرل سلیکشن بورڈ کی کولیکٹو ویزدم پر سوالیہ نشان؟
ہائی پاور بورڈ کے حوالے سے ہونے والی سیاسی "پک اینڈ چوز” کو افسران نے اپنی قسمت کا فیصلہ سمجھ لیا تھا اس لیے پہلے ہی ذہنی طور پر تیار ہوتے ہیں کہ ہائی پاوربورڈ میں جو بھی حکومت ہوگی اس کے منظور نظر ہی گریڈ بائیس میں جانے کا خواب شرمندہ تعبیر کر پائیں گے لیکن ایسا بہت کم ہوتا تھا کہ سینٹرل سلیکشن بورڈ کو ”سلاٹر ہاؤس“ بنا دیا جائے کیسا نظام ہے جہاں ایک سنئیر ترین افسر کی زندگی بھر کے فخر اور پچھتاوے کا فیصلہ پچاس سیکنڈ سے لیکر زیادہ سے زیادہ 2 منٹ میں کردیا جاتا ہے۔
اگر پک اینڈ چور ہی کرنا ہے تو سلیکشن بورڈ کی میٹنگ والا تکلف کیوں؟
خاص طور پر مریم نواز شریف نے ماہانہ بنیادوں پر ”کے پی آئی“ کے زریعے افسران کی کارگردگی کا جائزہ لینے کے بعد خود ”اے سی آرز“ ”کاؤنڑ سائن“ کیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی 13ماہ کی ویزدم کو سینٹرل سلیکیشن بورڈ نے پچاس سیکنڈ کی ویزدم میں یکسر نظر انداز کردیا۔
جناب وزیراعظم اگر آپ اس بورڈ پر”رویو“ نہیں لیتے تو یاد رکھیے گا کہ یہ سول سرنٹ کو پرسنل سرونٹ بنانے کا نقظہ آغاز ہے۔ اگر اسی طرح کے فیصلے ہوتے رہے تو ملکی ترقی کا سفر رک جائے گا اور کرپشن انڈیکس میں ٹاپ کرجائیں گے۔کیونکہ جن افسران کو ناحق ترقی سے محروم کیا جائے گا تو وہ اپنی فرسٹیشن کیلئے عوامی و فلاحی کاموں میں عدم دلچسپی لیں گے اور کرپشن کا راستہ اختیار کریں گے۔ دنیا بھر میں سرکاری ملازمین کو نہ صرف بہترین سہولیات اور بھاری بھرکم تنخواہیں دی جاتی ہیں بلکہ بلا تعطل ترقی کا سفر جاری وساری رہتا ہے۔
جناب وزیراعظم میں نے کبھی کسی سیاسی شخصیت کی تعریف نہیں کہ لیکن آپ واحد شخص ہیں جسے ہمیشہ سپورٹ کیا کہ آپ اپنی ذات کی بجائے پاکستان کا سوچتے ہیں لیکن گذشتہ دنوں آپ کے ”وزیرخاص“ کی سپرویژن میں پاکستان کی بجائے ذاتی پسند و ناپسند کو ترجیح دینے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ”سانحہ بیوروکریٹک قتل عام“ کیا گیا۔
جناب شہباز شریف جب آپ ناحق قید تھے تو میں واحد کالم نویس تھاجو انہی افسران سے آف ریکارڈ گفتگو کی بنیاد پر اپنے کالمز میں لکھتا ہوتا تھا کہ نیب، ایف آئی اے اور جے آئی ٹی اراکین آف ریکارڈ کہتے ہیں کہ شہباز شریف کے خلاف ایک پینی کی کرپشن یا بے ظابطگی کے ثبوت نہیں ملے لیکن ہم جیل میں رکھنے کیلئے مجبور ہیں۔ اس وقت کے زمینی خدا بنے چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھری عدالت میں کہا تھا کہ اوپر اللہ اور نیچے میں مالک ہوں۔ آج وہی ثاقب نثار کس حالت میں ہے سب کو معلوم ہے۔
جناب وزیراعظم بیوروکریسی آپ کی طرف دیکھ رہی ہے کہ آپ کا نام لیکر زمینی خدا بنے بیٹھی شخصیات جو خود براوقت گزار کر بھی پھر سے فرعونیت اور زمینی خدایت کے دعویدار بنے بیٹھے ہیں ان کے بارے افسران کا کہنا تھا کہ وہ آخرت بھول بیٹھے ہیں جبکہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔
جناب وزاعظم اپریل 2022سے اب تک اس رجیم چینج میں جن افسران نے حکومتی رٹ کی بحالی میں آپ کا ساتھ دیا تھا ان افسران کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی طرف سے بائی نیم دھمکیوں کا سامنا رہا لیکن بدقسمتی اور لاپرواہی کی انتہا ہے ان افسران میں بہت ساروں کو کھڈے لائن کردیا گیا جب کہ رہتی سہتی کسر پرموشن نہ دے کر نکال دے گئی۔
جناب وزیراعظم آپ کے خلاف وعدہ معاف گواہ نہ بننے افسران کی پی ٹی آئی حکومت میں رپورٹس خراب کیں گئیں۔ اس وقت کی رپورٹ کی بنیاد پر آج ان افسران کا پرموشن لسٹ میں نہ ہونا وفاداری کرنے والوں کیلئے بھی سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
جن افسران کو پرموشن نہیں دی گئی ان میں اکثریت ایسے افسران کی ہے جو ہفتہ اتوار بھی دفتری کاموں میں لگادیتے ہیں۔ اگر کام کرنے والوں کو یہ صلہ ملے گا تو پھر کوئی بھی کام والی سیٹ پر نہیں آئے گا، جسکو لگایا جائے گا وہ اس ڈر سے محنت نہیں کرے گا کہ پتا نہیں کونسی نیکی کب گناہ بن جائے۔
ترقی کی امید لیے افسران اے سی آر لکھوانے اور مکمل کرنے کیلئے دور دراز شہروں اورصوبوں کی خاک چھانتے رہ گئے، اے سی آر میں ملی ایکسلینٹ کی رپورٹیں اور کارگردگی والے”ڈبے“ ردی کی ٹوکری میں پھینک دیے گئے۔
زبان زدعام ہے کہ جو افسران وزیراعظم ہاؤس کے بااثرکیمپ کے رابطے میں تھے وہی پرموٹ ہوئے ہیں پرموٹ ہونے والوں میں میرٹ پر آنے والے افسران کے علاوہ بزداریے اور کرپٹ افسران بھی رابطوں کی بدولت پرموٹ ہوگئے۔
جبکہ جنہوں نے رابطوں کی بجائے اپنی کارگردگی پر یقین رکھتے ہوئے بورڈ کا انتطار کیا ان میں سے کچھ افسران کی ”ٹارگٹ کلنگ“ کیلئے نئی رپورٹس کی بجائے پرانی رپورٹس پیش کی گئیں جو اس گریڈ میں ترقی کیلئے ریلیوینٹ ہی نہیں تھیں جبکہ کچھ افسران کو ترقی سے محروم کرنے کیلئے خود سے”فرمائشی رپورٹیں“ تیار کروائی گئیں۔
جناب وزیراعظم صورت حال کی سنگینی کی پیش نظر آپ اپنی زیرنگرانی میرٹ پر انکوائری کروائیں جن افسران پر جیسے بھی الزامات ہیں انصاف کا ترازو اس بات کا متقاضی ہے کہ افسران کو ان الزامات سے اگاہ کرکے صفائی پیش کرنے کا موقع دیا جائےجناب وزیراعظم سینٹرل سلیکشن بورڈ کا رویو اجلاس ناگزیر ہوچکا۔
ہر شخص حیران ہے کہ یہ کیسی حکومت ہے جو اپنے اراکین پارلیمنٹ، وزیروں مشیروں کیلئے تو تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کرتی ہے اس ملک کی خدمت کرنے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کمی۔ جناب وزیراعظم، اللہ نے بھی عبادت کے بدلے انعام اور جنت کا وعدہ کیا ہے لیکن ہمارے دنیاوی حکمران کام کے بدلے ترقی سے محرومی اور پنشن کٹوتی والا خلاف فطرت کام کر رہے ہیں۔
ملک سلمان
maliksalman2008@gmail.com