ایلون مسک کی ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ وابستگی نے شدید تنازع کو جنم دیا ہے، جس کے نتیجے میں ٹیسلا مالکان غیر معمولی رفتار سے اپنی الیکٹرک گاڑیاں فروخت کر رہے ہیں۔

ایڈمنڈز کے مطابق، مارچ میں ٹیسلا گاڑیوں کے سب سے زیادہ ٹریڈ اِن ریکارڈ کیے گئے، جہاں مالکان نے دوسری کمپنیوں کی نئی یا پرانی گاڑیاں خریدنے کو ترجیح دی۔یہ اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب مسک، جو کہ ٹیسلا کے سی ای او بھی ہیں، نے محکمہ گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کے سربراہ کے طور پر وفاقی ملازمین کی تعداد میں کمی اور حکومتی اخراجات کم کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔DOGE کی قیادت سنبھالنے سے قبل، مسک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ انتخابی مہم کی حمایت میں 290 ملین ڈالر خرچ کیے تھے۔ تاہم، ٹرمپ کی کامیابی کے بعد ابتدائی طور پر ٹیسلا کے شیئرز خریدنے والے سرمایہ کار اب انہیں فروخت کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں رواں سال 42 فیصد کمی آئی ہے۔

مسک اور ٹیسلا کو شدید عوامی ردعمل کا سامنا ہے، جس میں امریکہ اور دیگر ممالک میں ٹیسلا کے مراکز کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ بعض مقامات پر ٹیسلا اسٹورز، گاڑیوں اور چارجنگ اسٹیشنز کو نشانہ بنانے والی تخریبی کارروائیوں اور آتش زنی کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔اس کے علاوہ، ٹیسلا کو الیکٹرک گاڑیوں کے دیگر حریف برانڈز کی سخت مسابقت کا سامنا ہے، جن میں فورڈ، شیورلیٹ اور ووکس ویگن شامل ہیں۔ یہ کمپنیاں مارکیٹ میں اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہیں اور صارفین کی توجہ حاصل کر رہی ہیں۔

ایڈمنڈز کی ہیڈ آف انسائٹس، جیسیکا کالڈویل نے این بی سی کو بتایا کہ "ٹیسلا صارفین کے رجحان میں تبدیلی روایتی آٹو مینوفیکچررز اور ای وی اسٹارٹ اپس کے لیے ایک موقع ثابت ہو سکتی ہے۔” ان کے مطابق، ٹیسلا کی برانڈ وفاداری میں کمی اور بڑھتے ہوئے تنازعات کے باعث، وہ کمپنیاں جو مناسب قیمت، جدید ٹیکنالوجی، یا کم متنازعہ امیج پیش کرتی ہیں، وہ ٹیسلا کے سابقہ صارفین اور نئے الیکٹرک وہیکل خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہیں۔

ٹیسلا کی برانڈ شناخت ایلون مسک کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، اور ایڈمنڈز کے ایک سروے کے مطابق، اگست 2024 میں امریکہ میں صرف 2 فیصد کار خریدار ایسے تھے جو مسک سے ناواقف تھے۔ تاہم، DOGE کے سربراہ بننے سے پہلے ہی ٹیسلا کی برانڈ ویلیو کم ہو رہی تھی۔ برانڈ فنانس کے مطابق، 2024 میں ٹیسلا کی برانڈ ویلیو میں 26 فیصد (تقریباً 15 بلین ڈالر) کی کمی واقع ہوئی، جو مسلسل دوسرے سال کی گراوٹ ہے۔ایڈمنڈز کے ڈیٹا کے مطابق، اس کے پلیٹ فارم پر ٹیسلا کی نئی ماڈلز کی خریداری کا رجحان گزشتہ مہینے اکتوبر 2022 کے بعد سے سب سے کم سطح پر پہنچ گیا، حالانکہ نومبر میں اس میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔ اگرچہ بہت سے خریدار اپنی پرانی ٹیسلا گاڑیوں کے بدلے نئی ٹیسلا خرید رہے ہیں، لیکن ایڈمنڈز کے اعداد و شمار ان ٹرانزیکشنز کو شامل نہیں کرتے۔

یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ ایلون مسک کی سیاسی وابستگی نہ صرف ان کی کمپنی بلکہ ان کے ذاتی امیج پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں ٹیسلا کے مستقبل کے بارے میں مزید وضاحت سامنے آئے گی کہ آیا کمپنی اپنے صارفین کا اعتماد بحال کر سکتی ہے یا نہیں۔

Shares: