پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان دو ارب ڈالر کے قرض کے حوالے سے اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، جو پاکستان کے لیے اہم اقتصادی سنگ میل ثابت ہو گا۔ دونوں طرف کے مذاکرات کامیاب ہوئے جس کے بعد معاہدہ طے پا گیا

آئی ایم ایف کے مطابق، آئی ایم ایف کی ٹیم کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی، جبکہ معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کے بورڈ سے ملے گی۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو توسیعی فنڈ فیسیلیٹی ( ے تحت 1 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے، اور موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے 28 ماہ کی ارینجمنٹ کے تحت 1.3 ارب ڈالر کا اضافی قرض بھی دیا جائے گا۔ اس پروگرام کے تحت مجموعی قرض کی رقم 2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، اور یہ توسیعی فنڈ فیسیلیٹی ارینجمنٹ 37 ماہ کے لیے ہوگا۔عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اس معاہدے کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور افراط زر 2015 کے بعد سے کم ترین سطح پر آ چکا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق، گزشتہ 18 ماہ کے دوران پاکستان نے کئی چیلنجز کے باوجود میکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں اہم پیش رفت کی ہے۔آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ پاکستان میں اقتصادی سرگرمیاں بتدریج بڑھنے کا امکان ہے، تاہم ملک کو موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے خطرات کا سامنا بدستور برقرار ہے۔

آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ پاکستان میں اصلاحات پر عمل درآمد اور سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کو جاری رکھے گا۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بھی مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ضروری بجٹ اور سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔آئی ایم ایف نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے بھی پاکستان کے اقدامات کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک کی اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے پیداواری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے پر عزم ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ٹیکس کے نظام، توانائی کے شعبے اور سرکاری اداروں میں اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے بھی پختہ ارادہ رکھتا ہے۔

Shares: