امریکہ نے پاکستان، چین اور متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
امریکہ نے پاکستان سمیت چین، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کی 70 کمپنیوں پر برآمدی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان پابندیوں میں 19 پاکستانی کمپنیوں، 42 چینی کمپنیوں اور 4 متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کے علاوہ ایران، فرانس، افریقہ، سینیگال اور برطانیہ کی کمپنیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ جن کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، وہ امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف کام کر رہی ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد ان کمپنیوں کی سرگرمیوں کو روکنا ہے جو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ امریکہ نے پاکستان یا دیگر ممالک کی کمپنیوں پر قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں عائد کی ہوں، اپریل 2024 میں امریکہ نے چین کی تین اور بیلاروس کی ایک کمپنی پر پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے تعاون کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والی پاکستانی کمپنیوں میں "الائیڈ بزنس کنسرن پرائیویٹ لمیٹڈ”، "اریسٹن ٹریڈ لنکس”، "بریٹلائٹ انجینئرنگ کمپنی”، "گلوبل ٹریڈرز”، "انڈنٹیک انٹرنیشنل”، "انٹرا لنک انکارپوریٹڈ”، "لنکرز آٹومیش پرائیویٹ لمیٹڈ”، "این اے انٹرپرائزز” شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی کمپنیوں میں "اوٹو مینوفیکچرنگ”، "پوٹھوہار انڈسٹریل اینڈ ٹریڈنگ کنسرن”، "پراک ماسٹر”، "پروفیشنل سسٹمز پرائیویٹ لمیٹڈ”، "رچنا سپلائیز پرائیویٹ لمیٹڈ” اور "رسٹیک ٹیکنالوجیز” بھی پابندیوں کا شکار ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل دسمبر 2021 میں بھی امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام میں مبینہ طور پر مدد فراہم کرنے کے الزام میں 13 پاکستانی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ اس کے علاوہ 2018 میں امریکہ نے پاکستان کی سات انجینیئرنگ کمپنیوں کو سخت نگرانی کی فہرست میں شامل کیا تھا جن پر الزام تھا کہ وہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مفادات کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں اور جوہری آلات کی تجارت میں ملوث ہو سکتی ہیں۔
امریکہ کی جانب سے یہ پابندیاں عالمی سطح پر پاکستانی اور دیگر متعلقہ ممالک کی کمپنیوں کے لیے ایک نیا چیلنج بن سکتی ہیں، جس سے ان کے کاروباری تعلقات اور عالمی تجارت پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔