ٹھٹھہ(ڈسٹرکٹ رپورٹربلاول سموں) محکمہ اوقاف سندھ میں درگاہوں کی مرمت اور تعمیرات کے ٹینڈرز میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ٹھیکیداروں نے محکمہ اوقاف کے انجینئر اسلم شیخ پر من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے اور رشوت لینے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابقانجینئر اسلم شیخ نے پروکیورمنٹ کمیٹی کے دیگر ممبران کے ساتھ مل کر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور عام نیلامی میں حصہ لینے والے ٹھیکیداروں کے ساتھ ناانصافی کی۔ متاثرہ ٹھیکیداروں نے سپرا رولز کی خلاف ورزی اور غیر شفاف بولی کے خلاف اعلیٰ حکام کو تحریری شکایات جمع کرائی ہیں۔
ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ وہ سرکاری ٹھیکوں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور ای پی اے ڈی (EPAD) پورٹل کے ذریعے تمام مطلوبہ دستاویزات جمع کرائی تھیں، لیکن انجینئر اسلم شیخ نے 20 فیصد ایڈوانس کمیشن کا مطالبہ کیا اور انکار کرنے پر انہیں ٹینڈر دینے سے انکار کر دیا۔
ٹھیکیداروں کے مطابق انجینئر اسلم شیخ نے اوپن بڈنگ کے مقررہ دن نیلامی نہیں کرائی اور پروکیورمنٹ کمیٹی کے دیگر ممبران کو بھی رشوت دے کر اپنے ساتھ ملا لیا۔ مزید انکشاف ہوا کہ انجینئر تمام ٹینڈر ریکارڈ غیر قانونی طور پر اپنے گھر لے گیا، جہاں وہ ایک ماہ تک ٹھیکیداروں سے ایڈوانس کمیشن طلب کرتا رہا۔ بعدازاں، اس نے سرکاری آئی ڈی کا غلط استعمال کرتے ہوئے من پسند ٹھیکیداروں کو نوازا اور میرٹ پر آنے والے ٹھیکیداروں کو جان بوجھ کر نااہل قرار دیا۔
ٹھیکیداروں نے الزام لگایا کہ ان کے جمع کردہ دستاویزات کو غیر ضروری وجوہات کی بنا پر مسترد کیا گیا، جبکہ وہ ٹھیکیدار جن کے پاس مطلوبہ صلاحیت بھی نہیں تھی، انہیں 20 فیصد ایڈوانس کمیشن کے عوض ٹینڈر دیے گئے۔ اس عمل نے ٹینڈرز کی شفافیت پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور سپرا رولز کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ٹھیکیداروں نے وزیراعلیٰ سندھ، وزیر اوقاف، سیکریٹری اوقاف، چیئرمین اینٹی کرپشن سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کرپٹ انجینئر اسلم شیخ کو برطرف کیا جائے اور موجودہ نیلامی (NIT) کو منسوخ کر کے سپرا رولز کے مطابق شفاف نیلامی کرائی جائے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر انصاف نہ ہوا تو وہ عدالت سے رجوع کریں گے۔