روم: اٹلی کے دارالحکومت روم کے مضافات میں واقع ایک ٹیسلا ڈیلرشپ میں پیر کی صبح شدید آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 17 ٹیسلا گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔

اطالوی فائر بریگیڈ حکام کے مطابق حادثے کے وقت ڈیلرشپ میں کوئی موجود نہیں تھا، اور خوش قسمتی سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔روم کی فائر سروس نے کہا ہے کہ آگ لگنے کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے ہر ممکن زاویے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، تاہم اس واقعے میں آتش زنی کے امکان کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا رہا۔ مقامی پولیس نے ڈیلرشپ کے مالکان سے تفتیش کی ہے اور نگرانی کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب حالیہ ہفتوں میں اٹلی بھر میں ٹیسلا گاڑیوں کے ساتھ توڑ پھوڑ اور تخریب کاری کی کئی شکایات درج کی جا چکی ہیں۔ کچھ واقعات میں الیون مسک اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نعرے سپرے پینٹ کے ذریعے گاڑیوں پر لکھے گئے۔ایک ہفتہ قبل شمالی روم میں ایک اور کار ڈیلرشپ میں آگ لگی تھی، جس میں 30 گاڑیاں جل کر راکھ ہو گئیں، جن میں کچھ استعمال شدہ ٹیسلا گاڑیاں بھی شامل تھیں۔ ابتدائی طور پر اس آگ کا سبب الیکٹریکل فالٹ کو قرار دیا گیا تھا، لیکن تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

اسی طرح روم کے گرباتیلا (Garbatella) علاقے میں بھی متعدد ٹیسلا گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ یہ علاقہ اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی (Giorgia Meloni) کا آبائی علاقہ ہے۔ میلونی اور ایلون مسک قریبی دوست تصور کیے جاتے ہیں، تاہم وزیر اعظم کی جانب سے ان واقعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

ملان میں بھی ٹیسلا ڈیلرشپ کو حالیہ ہفتوں میں ماحولیاتی گروپوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ نہ صرف اٹلی بلکہ فرانس اور امریکہ کے مختلف حصوں، خاص طور پر پیسیفک نارتھ ویسٹ اور شمال مشرقی ریاستوں میں بھی ٹیسلا گاڑیوں کے ساتھ تخریب کاری کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔امریکہ میں مختلف ٹیسلا شورومز کے باہر پرامن مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے ہیں، جہاں مظاہرین نے نعرے لگائے کہ "ایلون مسک کو جانا ہوگا”۔ یہ احتجاج مسک کی سربراہی میں امریکی محکمہ گورنمنٹ ایفیشنسی کی جانب سے وفاقی ملازمتوں میں کی گئی کٹوتیوں کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔یہ واقعات ٹیسلا اور ایلون مسک کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت کا مظہر ہیں، اور حکام اس معاملے کی جامع تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ تخریب کاری کے کسی بھی منصوبے کو بے نقاب کیا جا سکے۔

Shares: