میانمار اور تھائی لینڈ میں آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2,719 تک پہنچ چکی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق، اس قدرتی آفت کا اثر میانمار کے مختلف علاقوں میں شدید طور پر محسوس کیا گیا، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد کی جانیں ضائع ہو گئیں اور کئی مزید زخمی ہوئے ہیں۔ میانمار کے سب سے بڑے شہر ینگون میں 4,521 افراد زخمی ہوئے ہیں، جب کہ 400 سے زائد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں اور ان کی تلاش کا عمل جاری ہے۔میانمار میں 28 مارچ کو آنے والے زلزلے کے تین دن بعد بھی امدادی ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کو تلاش کر رہی ہیں۔ امدادی کارروائیوں میں کئی مشکلات پیش آ رہی ہیں، جن میں بجلی کی بندش، ایندھن کی کمی، اور کمیونیکیشن کے ناقص نظام جیسے مسائل شامل ہیں۔ ان مشکلات کے باوجود لوگ اپنے ہاتھوں سے ملبہ ہٹا کر زندہ افراد کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔

میانمار کے آرمی چیف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3,000 سے تجاوز کر سکتی ہے، جب کہ کئی علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں اور امداد پہنچنے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔

27 مارچ کی شام، میانمار میں 7.7 اور 6.4 شدت کے دو زلزلے آئے تھے، جن کا مرکز 10 کلو میٹر زیرِ زمین تھا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، اس زلزلے کے جھٹکے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک تک محسوس کیے گئے، جہاں فلک بوس عمارتیں چند لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔عالمی سطح پر اس قدرتی آفت کے اثرات کو دیکھتے ہوئے مختلف ممالک نے امدادی ٹیمیں بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں بھی میانمار کی مدد کے لیے اپنے امدادی پروگرامز کا آغاز کر چکی ہیں۔اس قدرتی آفت کے بعد حالات ابھی تک کشیدہ ہیں اور مزید قدرتی آفات کے خطرات بھی موجود ہیں۔ میانمار کے حکام نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے تاکہ اس بدترین انسانی بحران کو حل کیا جا سکے۔

Shares: