انگلینڈ کے ساؤتھ ایسٹ میں واقع علاقوں کی کونسلوں نے اسکولوں میں تشدد کے واقعات میں زخمی ہونے والے عملے کو ہرجانے کے طور پر ہزاروں پاؤنڈ ادا کیے ہیں۔
برطانوی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، گزشتہ پانچ برسوں میں تشدد کا شکار ٹیچرز اور ٹیچنگ اسسٹنٹس کو 64 ہزار 555 پاؤنڈ کی رقم ادا کی گئی ہے۔یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اسکولوں میں بالغ افراد پر حملوں کی وجہ سے طلبہ کو معطل کیے جانے کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ محکمۂ تعلیم کا کہنا ہے کہ کسی بھی کام کی جگہ پر تشدد یا بدسلوکی کا سامنا کسی کو بھی نہیں کرنا چاہیے، خصوصاً اسکول کے عملے کو جو بچوں کو بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، تحقیقات کے دوران ساؤتھ ایسٹ کی کونسلوں سے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران حملوں میں زخمی ہونے والے عملے کو ادا کیے جانے والے معاوضوں کی تفصیل طلب کی گئی۔ اس تفصیل کے مطابق، کینٹ کاؤنٹی کونسل نے ایک طالبعلم کے ہاتھوں زخمی ہونے والے عملے کے رکن کو 25 ہزار پاؤنڈ ادا کیے، جبکہ سرے کونسل نے بھی ایک سوشل ورکر کو طالبعلم کے ہاتھوں زخمی ہونے پر 10 ہزار 375 پاؤنڈ ادا کیے۔اسی طرح، ایسٹ سسیکس کونسل نے طلبہ کے درمیان لڑائی روکنے پر عملے کو 22 ہزار پاؤنڈ ادا کیے، اور مڈ وے کونسل نے بھی اسی وجہ سے زخمی عملے کو 7 ہزار 180 پاؤنڈ ادا کیے۔
محمکۂ تعلیم کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، کینٹ، سرے اور سسیکس میں بالغ افراد پر حملوں کے باعث 1 ہزار 997 طلبہ کو معطل کیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسکولوں میں تشدد کے واقعات میں اضافہ نہ صرف طلبہ کی معیاری تعلیم پر اثر انداز ہو رہا ہے بلکہ اس سے اساتذہ اور دیگر عملے کی حفاظت بھی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔