ہالی ووڈ کا چمکتا ستارہ وال کِلمر 65 کی عمر میں دنیا سے رخصت
تفصیل کے مطابق ہالی ووڈ نے ایک لیجنڈ اداکاروال کِلمر جو اپنے شاندار کرداروں جیسے "بیٹ مین فار ایور”، "ٹاپ گن” اور "ٹومب اسٹون” کے لیے مشہور تھے، 65 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کی وراثت ان کے ناقابل فراموش اداکاری کے ذریعے ہمیشہ زندہ رہے گی۔
وال کِلمر ہالی ووڈ کے ایک عظیم ستارے، جنہوں نے اپنی بے مثال اداکاری سے لاکھوں دلوں پر راج کیا، اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ ان کی وفات کی خبر ان کی بیٹی مرسڈیز کِلمر نے نیویارک ٹائمز کو دی، جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کے والد منگل، یکم اپریل 2025 کو لاس اینجلس میں نمونیا کے باعث انتقال کر گئے۔ وہ 65 سال کے تھے۔ وال کِلمر نے اپنے کیریئر میں کئی یادگار فلموں میں کام کیا، جنہوں نے انہیں نہ صرف شہرت دی بلکہ ان کے فن کو امر کر دیا۔
وال کِلمر کی پیدائش 31 دسمبر 1959 کو لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنی تعلیم ہالی ووڈ پروفیشنل سکول سے مکمل کی اور بعد میں نیویارک کے جوilliard سکول کے ڈرامہ پروگرام میں داخلہ لیا، جہاں وہ اس وقت کے سب سے کم عمر طالب علم تھے جنہیں اس پروگرام میں قبول کیا گیا۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1984 میں کامیڈی فلم "ٹاپ سیکریٹ!” سے کیا، جس میں انہوں نے ایک سنہرے بالوں والے راک آئیڈل نِک رِورز کا کردار ادا کیا۔ لیکن انہیں اصلی شہرت 1986 میں فلم "ٹاپ گن” سے ملی، جہاں انہوں نے ٹام کروز کے ساتھ لیفٹیننٹ ٹام "آئس مین” کازانسکی کا کردار نبھایا۔ اس فلم نے انہیں ہالی ووڈ کے صف اول کے اداکاروں میں شامل کر دیا۔
1991 میں انہوں نے اولیور اسٹون کی فلم "دی ڈورز” میں مشہور موسیقار جِم موریسن کا کردار ادا کیا، جسے ناقدین نے بہت سراہا۔ اس کے بعد 1993 میں "ٹومب اسٹون” میں ان کے ڈاک ہالیڈے کے کردار نے ان کی ورسٹائل اداکاری کو مزید اجاگر کیا۔ لیکن شاید ان کا سب سے مشہور کردار 1995 کی فلم "بیٹ مین فار ایور” میں بروس وین/بیٹ مین کا تھا، جس میں انہوں نے مائیکل کیٹن کے بعد یہ مشہور کردار سنبھالا۔ اگرچہ فلم کو ملے جلے جائزے ملے لیکن وال کِلمر کی اداکاری کو بہت پسند کیا گیا۔
وال کِلمر کا کیریئر چار دہائیوں پر محیط تھا اور انہوں نے کامیڈی، ایکشن اور ڈرامہ سمیت مختلف اصناف میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان کی آخری قابل ذکر پیشکش 2022 میں "ٹاپ گن، میورک” میں ایک خصوصی کردار کی شکل میں سامنے آئی، جہاں انہوں نے ایک بار پھر "آئس مین” کا کردار ادا کیا۔ اس فلم میں ان کی موجودگی نے مداحوں کے لیے ایک جذباتی لمحہ فراہم کیا، خاص طور پر اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ وہ اس وقت اپنی صحت کے مسائل سے لڑ رہے تھے۔
وال کِلمر کو 2014 میں گلے کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ انہوں نے اس بیماری سے لڑائی لڑی اور کیموتھراپی، ریڈی ایشن، اور ٹریکیوٹومی (گلے میں سانس کے لیے ایک سوراخ بنانے کا عمل) سے گزرے۔ اس علاج نے ان کی آواز کو مستقل طور پر متاثر کیا، اور وہ بعد میں ایک مصنوعی آواز (ڈبنگ ) کے ذریعے بات چیت کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی اس جدوجہد کو 2020 میں اپنی یادداشت "آئی ایم یور ہکل بیری” اور 2021 کے ایمیزون پرائم دستاویزی فلم "وال” میں بیان کیا، جس میں انہوں نے اپنی زندگی اور کیریئر کے بارے میں کھل کر بات کی۔
ان کی بیٹی مرسڈیز نے بتایا کہ اگرچہ وہ کینسر سے صحت یاب ہو گئے تھے، لیکن ان کی کمزور قوت مدافعت نے انہیں نمونیا جیسے انفیکشن کا شکار بنا دیا، جو بالآخر ان کی موت کا سبب بنا۔ ان کے انتقال سے ہالی ووڈ نے ایک باصلاحیت اور منفرد اداکار کھو دیا، لیکن ان کی فلمیں اور ان کے کردار ان کے مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
وال کِلمر کے پسماندگان میں ان کی بیٹی مرسڈیز اور بیٹا جیک س ہیں، جو ان کی سابقہ بیوی جوآن وہلی سے ہیں۔ ان کی شادی 1988 سے 1996 تک رہی۔ ان کے مداحوں اور ساتھی فنکاروں نے ان کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور سوشل میڈیا پر ان کے لیے خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ ایک مداح نے لکھا، "وال کِلمر کی فلم ‘ہیٹ’ میں اداکاری وقت کے امتحان میں کامیاب رہے گی۔ وہ ایک لیجنڈ تھے۔” ایک اور نے کہا، "ٹومب اسٹون میں ڈاک ہالیڈے کے طور پر ان کی پرفارمنس آسکر کے قابل تھی۔”
وال کِلمر کی موت ہالی ووڈ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، لیکن ان کی فلمیں ان کی میراث کو زندہ رکھیں گی اور وہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک عظیم اداکار کے طور پر یاد کیے جائیں گے۔