واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا ٹیرف پیکج متعارف کرایا ہے جس کے تحت مختلف ممالک پر محصولات عائد کیے گئے ہیں۔ اس اقدام کو عالمی معیشت پر بڑے اثرات ڈالنے والا تاریخی موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک چارٹ ‘ریسیپروکل ٹیرفس’ کا حوالہ دیتے ہوئے مختلف ممالک پر عائد امریکی محصولات کی تفصیل دی۔ٹرمپ نے کہا کہ "وہ ہم پر چارج کرتے ہیں، ہم بھی ان پر چارج کریں گے۔ اس پر کسی کو ناراض ہونے کی کیا ضرورت ہے؟”چارٹ کے مطابق، برطانیہ پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹیرف عائد کرنے کا اعلان، پاکستان سمیت متعدد ممالک پرجوابی ٹیرف
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کریں گے، جس کا مقصد امریکی معیشت کو مزید مستحکم کرنا اور غیرملکی تجارت کے معاملات میں توازن قائم کرنا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات امریکا کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے اور ملک کی اقتصادی خودمختاری کو فروغ دیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر 29 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے 58 فیصد ٹیرف چارج کرتا ہے، اور اس کے جواب میں امریکا پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔ اسی طرح بھارت پر 26 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا اپنی تمام درآمدات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرے گا، اور غیرملکی ساختہ گاڑیوں پر 25 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ امریکی صدر نے مزید 25 ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جن میں کمبوڈیا، جنوبی افریقا، انڈونیشیا، برازیل، سنگاپور، چین، جاپان، ویتنام، تائیوان اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ ان ممالک پر مختلف ٹیرف کی شرحیں عائد کی گئیں ہیں
کمبوڈیا: 49 فیصد
جنوبی افریقا: 30 فیصد
انڈونیشیا: 32 فیصد
برازیل: 10 فیصد
سنگاپور: 10 فیصد
چین: 34 فیصد
جاپان: 24 فیصد
ویتنام: 46 فیصد
تائیوان: 32 فیصد
جنوبی کوریا: 25 فیصد

ٹرمپ نے ان اقدامات کو امریکی معیشت کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدامات امریکا کی اقتصادی خودمختاری کو مزید مستحکم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جوابی ٹیرف ان ممالک کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ امریکا اپنے تجارتی مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا۔

ٹرمپ نے ڈیٹرائٹ کے ایک آٹو ورکر کو اسٹیج پر بلایا، جس نے صدر کے ٹیرف منصوبے کی مکمل حمایت کی۔اور کہا کہ "ہم 100 فیصد ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کی حمایت کرتے ہیں،” "یہ اقدام سرمایہ کاری اور نئی فیکٹریوں کو واپس لے کر آئے گا۔”انہوں نے مزید کہا کہ ان کے انڈسٹری کے یونین ممبران صدر کے ساتھ ہیں اور وہ مستقبل کے لیے پرجوش ہیں۔آج سے تمام غیر ملکی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف لاگو ہو چکا ہے، جسے آٹو ورکرز یونین نے امریکی مزدوروں کے لیے ایک بڑی جیت قرار دیا ہے۔

ٹرمپ کا سخت لہجہ: امریکہ کی لوٹ مار بند ہوگی
صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ امریکہ کو کئی دہائیوں سے دوسرے ممالک نے "لوٹا، برباد اور استحصال” کا نشانہ بنایا ہے۔”ہمارے ٹیکس دہندگان کو پچاس سال سے زائد عرصے تک لوٹا گیا، لیکن اب یہ مزید نہیں ہوگا،” ،امریکی صنعت کو آج ایک نئی زندگی ملے گی، اور یہ دن "امریکی معیشت کی بحالی کا آغاز” ہوگا۔ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ ان کے نئے ٹیرف اقدامات سے ملک میں نوکریاں واپس آئیں گی اور فیکٹریاں دوبارہ چل پڑیں گی۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "یہ واقعی امریکہ کے لیے ایک سنہری دور ہوگا،”

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ "بالآخر امریکہ کو اولین ترجیح دے رہے ہیں”۔ انہوں نے یہ بیان اپنی نئی تجارتی پالیسی کے حوالے سے دیے گئے ایک خطاب کے دوران دیا۔ٹرمپ نے کہا، "آج ہم امریکی کارکنوں کے حق میں کھڑے ہو رہے ہیں، اور ہم بالآخر امریکہ کو اولین ترجیح دے رہے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ دنیا بھر کے ممالک کا خیال رکھتا ہے، لیکن جب امریکہ اپنے مفادات کو فوقیت دینا چاہتا ہے تو دوسرے ممالک ناراض ہو جاتے ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ میں درآمد ہونے والی تقریباً تمام اشیاء پر کم از کم 10 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ان ممالک پر زیادہ شرح والے ٹیرف لگائے جائیں گے جن کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ سب سے زیادہ ہے۔

یہ پالیسی عالمی تجارتی اور معاشی نظام میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ اس پالیسی کا مقصد امریکی صنعتی پیداوار کو بحال کرنا اور تجارتی توازن قائم کرنا ہے۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے عالمی سطح پر تجارتی جنگ میں شدت آ سکتی ہے اور امریکی صارفین کے لیے اشیاء کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔

متاثرہ ممالک اور ٹیرف کی تفصیلات
ٹرمپ کی نئی پالیسی کے تحت،تمام ممالک سے آنے والی اشیاء پر 10 فیصد بنیادی ٹیرف عائد ہوگا، سوائے ان ممالک کے جو یو ایس ایم سی اے (USMCA) معاہدے کا حصہ ہیں (کینیڈا، میکسیکو)۔غیر مطابقت رکھنے والے ممالک کی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف لاگو رہے گا۔60 ممالک جو تجارتی عدم توازن کے "سب سے بڑے مجرم” ہیں، ان پر وہی ٹیرف لاگو ہوگا جو وہ امریکہ پر عائد کرتے ہیں۔ یہ ٹیرف 9 اپریل سے نافذ ہوگا۔غیر ملکی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف عائد ہوگا، جو امریکی معیشت پر پڑنے والے "انتہائی برے اثرات” کا جواب ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ "ہماری کمپنیاں دوسرے ممالک میں جانے کی اجازت نہیں رکھتیں، اور اس حوالے سے کئی دوست ممالک دشمنوں سے بھی بدتر رویہ اختیار کرتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "یہ عدم توازن ہماری صنعت کو تباہ کر رہا ہے اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔”صدر نے اس معاملے پر دیگر ممالک کو موردِ الزام ٹھہرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ سابقہ صدور اور رہنماؤں کی نااہلی کا نتیجہ ہے، جنہوں نے اپنا فرض ادا نہیں کیا اور ایسی صورتحال پیدا کی جو ناقابل یقین ہے۔ اسی لیے آج رات 12 بجے سے تمام غیر ملکی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف نافذ ہوگا۔”

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اقدام کو "معاشی خود مختاری کا اعلان” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی تاریخ کے "اہم ترین دنوں میں سے ایک” ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیرف سے حاصل ہونے والی رقم کو ٹیکسوں میں کمی اور قومی قرض کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا، "سالوں تک محنتی امریکی شہریوں کو یہ دیکھنا پڑا کہ دوسرے ممالک امیر اور طاقتور ہوتے جا رہے ہیں، اور وہ بھی ہماری قیمت پر۔ لیکن اب ہماری باری ہے خوشحال ہونے کی۔”صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ ٹیرف امریکی صنعت کی بحالی میں مددگار ثابت ہوں گے، جس کے نتیجے میں امریکی صارفین کے لیے قیمتیں کم ہوں گی اور مارکیٹ میں مزید مسابقت پیدا ہوگی۔

تجارتی ماہرین اور کئی عالمی رہنما اس پالیسی پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے درمیان کشیدگی بڑھے گی اور عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔دوسری جانب، ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک دیرینہ مطالبہ تھا جو بالآخر پورا ہو رہا ہے، اور اس کے مثبت نتائج جلد نظر آئیں گے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ کی یہ نئی تجارتی حکمت عملی عالمی معیشت پر کیا اثر ڈالتی ہے اور آیا یہ واقعی امریکی معیشت کو متوقع فوائد پہنچا سکتی ہے یا نہیں۔

ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی نے عالمی معیشت میں ایک ہلچل پیدا کر دی ہے۔آئرلینڈ کی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین نے کہا ہے کہ وہ "بے یقینی” کا شکار ہیں۔بھارت، جسے ٹرمپ "ٹیرف کنگ” کہتے ہیں، اس فیصلے سے شدید متاثر ہو سکتا ہے۔کینیڈا کی آٹو انڈسٹری پر ممکنہ بحران کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ماہرین کے مطابق، یہ تجارتی پالیسی دنیا بھر کے صنعتی شعبوں کے لیے ایک "تاریخی تبدیلی” ثابت ہو سکتی ہے۔

ٹرمپ کا دعویٰ: محصولات کے اقدامات امریکی کسانوں اور مویشی پالنے والوں کے حق میں ہیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ محصولات کے اقدامات ان کی انتظامیہ امریکی کسانوں اور مویشی پالنے والوں کے حق میں کر رہی ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا، "آج کے اقدامات کے ذریعے ہم اپنے عظیم کسانوں اور مویشی پالنے والوں کے حق میں کھڑے ہیں، جنہیں دنیا بھر کی قومیں ظلم کا نشانہ بناتی ہیں۔”
انہوں نے خاص طور پر کینیڈا کی جانب سے امریکی دودھ کی مصنوعات پر عائد کیے گئے محصولات پر تنقید کی۔اور کہا کہ "یہ ہمارے کسانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ یہ ہمارے ملک کے ساتھ بھی ناانصافی ہے،” امریکہ کینیڈا اور میکسیکو جیسے ممالک کو "انہیں کاروبار میں رکھنے کے لیے” بڑی سبسڈی فراہم کرتا ہے.

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں چین کے حوالے سے اپنے اقدامات کو نمایاں کیا اور مختلف ممالک کو خطاب کرتے ہوئے چین کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ چین کو 34% ٹیرف لگائی جائے گی، جس کا مطلب یہ ہے کہ چین پر مجموعی طور پر 54% ٹیرف ہوگی کیونکہ چین پر پہلے ہی 20% ٹیرف عائد کی جا چکی ہے۔سی این بی سی کے سینئر واشنگٹن نمائندے ایمن جاورز نے رپورٹ کیا کہ چین پر عائد یہ ٹیرف پہلے سے زیادہ شرح میں اضافہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی تعلقات پر مزید سخت پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔

ٹرمپ ٹیرف، برطانیہ کے وزیر تجارت کی مذمت
برطانیہ کے وزیر تجارت، جاناتھن رینالڈز، نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد 10% ٹیرف کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ "ہم ہمیشہ برطانوی کاروباری مفادات اور صارفین کے حق میں عمل کریں گے۔” وزیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت امریکی حکومت کے ساتھ ایک اقتصادی معاہدہ کرنے کے لئے پرعزم ہے تاکہ تجارتی تعلقات میں توازن قائم رہے۔رینالڈز نے مزید کہا کہ "ہمیں ٹریڈ وار کی کوئی خواہش نہیں، ہمارا مقصد ایک معاہدہ کرنا ہے، لیکن اگر ضروری ہوا تو ہم اپنے مفادات کے دفاع میں کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کریں گے۔”

وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق، برطانیہ کی حکومت ڈونلڈ ٹرمپ کے 10% ٹریف کے اعلان کو "اچھا نتیجہ” سمجھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم امریکہ کے دوست ممالک میں شامل ہیں اور اس سے ہمارے تجارتی تعلقات میں بہتری آئے گی۔”دوسری جانب، کچھ ذرائع نے بتایا کہ 10% ٹیرف کی شرح، 20% کی نسبت بہتر ہے، کیونکہ اس سے کئی ملازمتوں کو تحفظ ملے گا۔ حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ مذاکرات کو جاری رکھیں گے تاکہ ایک پائیدار تجارتی معاہدہ حاصل کیا جا سکے۔

ٹرمپ نے روس پر ٹیرف نافذ نہیں کیا
ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان میں شامل ممالک کی فہرست میں روس کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اس بات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی تک روس پر کسی قسم کی ٹیرف عائد کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ روس کے ساتھ تجارتی تعلقات پر امریکہ کیا اقدامات کرتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی اقتصادی پالیسی،دنیا بھر کے ردعمل اور مالیاتی منڈیوں پر اثرات
آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ آنے والی بیشتر اشیاء پر کم از کم 10% ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے اس نئے اقتصادی اقدام پر دنیا بھر کے ممالک ردعمل ظاہر کر رہے ہیں اور کچھ رہنما یہ دیکھ رہے ہیں کہ انہیں اپنے اقتصادی فیصلوں میں کس طرح ایڈجسٹ کرنا ہوگا۔

ناروے کی وزیر برائے تجارت و صنعت، سیسیل مائرسیٹھ، نے ناروے کی سرکاری نشریاتی ادارے کو بتایا: "ہم حساب کتاب کر رہے ہیں اور جو کچھ آیا ہے اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ لیکن یہ واضح ہے کہ یہ دنیا کی معیشت کے لیے سنگین مسئلہ ہے، اور ناروے کے لیے بھی یہ اہم ہے۔ ابتدائی طور پر جو ہمیں نظر آ رہا ہے وہ یہ ہے کہ یورپی یونین پر 20% اور ناروے پر کم از کم 10-15% ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔ یہ اس لیے اہم ہے کیونکہ ہم یورپی یونین کو بھی بہت زیادہ برآمدات بھیجتے ہیں، اس لیے یہ ہمیں بھی متاثر کرے گا۔ یہ ایک سنگین دن ہے، اور اب ہمیں اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ اس کا ناروے پر کیا اثر پڑے گا۔”

سوئس وفاقی صدر، کارن کیلر-سٹر نے X پر ایک پوسٹ میں کہا: "وفاقی کونسل نے امریکہ کے ٹیرف کے فیصلوں پر نوٹ لیا ہے۔ وہ اگلے اقدامات جلد ہی طے کرے گا۔ ملک کے طویل مدتی اقتصادی مفادات اولین ترجیح ہیں۔ بین الاقوامی قانون اور آزاد تجارت کی عزت دینا بنیادی اصول ہیں۔”

سوئیڈن کے وزیرِ اعظم اولف کرِسٹرسن نے X پر ایک پوسٹ میں کہا: "سوئیڈن آزاد تجارت اور بین الاقوامی تعاون کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔”

ٹرمپ کا ٹیرف،امریکی اسٹاک مارکیٹ میں شدید گراوٹ
صدر ٹرمپ کے خطاب کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں شدید گراوٹ دیکھنے کو ملی۔ ڈاؤ فیوچرز میں 256 پوائنٹس کی کمی آئی، جو کہ 0.61% کی گراوٹ تھی۔ ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 1.69% کی کمی آئی، اور نیس ڈیک 100 فیوچرز میں 2.54% کی گراوٹ دیکھی گئی۔اسٹاک مارکیٹ میں کمی اس وقت شروع ہوئی جب ٹرمپ نے اپنے انتظامیہ کی ٹیرف کے نفاذ کے منصوبے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ، ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ETFs) جو بڑے اسٹاک انڈیکس کو ٹریک کرتے ہیں، وہ بھی بعد از تجارت میں گرے۔ ڈاؤ کو ٹریک کرنے والے ETFs میں 1.1% کی کمی آئی، ایس اینڈ پی 500 کو ٹریک کرنے والے ETFs میں 2.2% اور نیس ڈیک 100 کو ٹریک کرنے والے ETFs میں 3% کی کمی آئی۔ دوسری طرف، نیو یارک میں سونے کے فیوچرز کی قیمت 3,200 ڈالر فی اونس سے زیادہ ہو گئی، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ سونا اس سال 20% سے زیادہ بڑھ چکا ہے اور اس نے 1986 کے بعد سب سے بہترین سہ ماہی کارکردگی دکھائی ہے۔ سونا اقتصادی اور سیاسی عدم استحکام کے دوران ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ان کی پالیسی کے تحت تمام ممالک سے آنے والی اشیاء پر 10% کی ٹیرف عائد کی جائے گی،ٹرمپ نے کہا کہ 60 ممالک کی ایک گروہ پر ایسی ٹیرف لگے گی جو امریکہ پر عائد اپنی ٹیرف کے نصف کے برابر ہوں گی۔ یہ ٹیرف 9 اپریل سے نافذ ہوں گے۔

Shares: