پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے "آریا فارمولا” اجلاس میں دہشت گرد گروپوں کے زیر قبضہ غیر قانونی ہتھیاروں کے خلاف عالمی سطح پر فوری اور مؤثر اقدام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پاکستان نے خاص طور پر ان گروپوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے جو افغانستان میں موجود اربوں ڈالر مالیت کے غیر قانونی ہتھیاروں کو حاصل کر کے انہیں دہشت گردانہ کارروائیوں میں استعمال کر رہے ہیں۔

پاکستان کے قونصلر سید عاطف رضا نے اجلاس میں کہا کہ دہشت گرد گروہ جیسے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، اور مجید بریگیڈ، جدید اور مہلک غیر قانونی ہتھیاروں تک رسائی حاصل کر چکے ہیں، جو عام شہریوں کے لیے بھی شدید خطرہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں امریکی اور دیگر بین الاقوامی افواج کے انخلا کے دوران وہاں چھوڑے گئے ہتھیاروں کا ذخیرہ دہشت گرد گروپوں کے ہاتھوں میں جا چکا ہے، جس کا استعمال پاکستان کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ قونصلر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ افغانستان میں موجود غیر قانونی ہتھیاروں کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

سید عاطف رضا نے مزید کہا کہ دہشت گرد گروپوں کو بیرونی امداد اور مالی معاونت بھی حاصل ہے، جو ان کے جنگی اقدامات اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی شراکت داروں سے اپیل کی کہ وہ دہشت گرد گروپوں کی حمایت کرنے والے عناصر کے خلاف سخت اقدامات کریں تاکہ ان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔قونصلر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گرد گروپوں کو غیر قانونی ہتھیاروں تک رسائی کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں اور بلیک مارکیٹ کو بند کرنے کے لیے عالمی سطح پر ایک مربوط حکمت عملی وضع کی جائے۔پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ دہشت گرد گروپوں کے زیر قبضہ غیر قانونی ہتھیاروں کے خلاف عالمی سطح پر فوری اور مؤثر کارروائی کرے تاکہ عالمی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔

Shares: