کبھی کبھی حقیقت افسانے سے بھی زیادہ حیران کن ہوتی ہے، اور کرناٹک کے ضلع کوڈاگو کے ایک چھوٹے سے گاؤں بسونہلی میں پیش آنے والا واقعہ اس کی زندہ مثال ہے۔
یہ کہانی ہے سُریش کی، جو اپنی بیوی ملیگے کے ساتھ ایک پُرامن زندگی گزار رہا تھا۔ سال 2019 میں ملیگے اچانک لاپتہ ہو گئی۔ سُریش نے ہر جگہ تلاش کیا، خاندان سے رابطے کیے، اور اُسے ڈھونڈنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ اُسے کچھ لوگوں سے ملیگے کے مبینہ غیر ازدواجی تعلقات کی باتیں سننے کو ملیں، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری۔سُریش نے اپنی بیوی سے التجا کی کہ وہ بچوں کی خاطر کم از کم رابطے میں رہے، مگر کوئی جواب نہ آیا۔ دو سال بعد، 2021 میں، اس نے کشالن نگر پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔
2022 میں پولیس نے سُریش کو اطلاع دی کہ بیٹّا پورہ (تحصیل پیریا پٹنہ) کے قریب ایک انسانی ڈھانچہ ملا ہے، جو ان کی بیوی ملیگے کا ہو سکتا ہے۔ سُریش اپنی ساس کے ہمراہ موقع پر پہنچا، اور پولیس کے مطابق وہی ملیگے کی باقیات تھیں۔ دل شکستہ سُریش نے اُس ڈھانچے کی آخری رسومات ادا کیں۔مگر جلد ہی حالات نے نیا موڑ لیا۔ پولیس نے سُریش کو ہی بیوی کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ اس کی تمام تر تردیدوں کے باوجود، اُسے جیل بھیج دیا گیا۔بعد ازاں، فرانزک لیب سے آنے والی ڈی این اے رپورٹ نے ثابت کر دیا کہ وہ باقیات ملیگے کی نہیں تھیں۔ سُریش کو بے گناہ قرار دے کر رہا کر دیا گیا۔
برسوں بعد، زندہ بیوی اور نیا عاشق
1 اپریل 2025 کو یہ کہانی ایک اور چونکا دینے والے موڑ سے گزری، جب سُریش کے دوستوں نے ملیگے کو مدی کیری کے ایک ہوٹل میں اپنے نئے عاشق کے ساتھ دیکھا۔ وہ حیرت زدہ رہ گئے۔ انہوں نے تصاویر لے کر فوراً پولیس کو اطلاع دی۔پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملیگے کو حراست میں لے لیا اور اُسے میسورو کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
اب کئی سوالات جنم لے چکے ہیں،پولیس نے بغیر مکمل فرانزک تصدیق کے سُریش کو کیسے مجرم ٹھہرایا؟ملیگے کہاں غائب تھی، اور کیوں؟اُس نے اپنے شوہر اور بچوں کو کیوں چھوڑا؟اور کیا وہ جان بوجھ کر سُریش کو پھنسانا چاہتی تھی؟یہ معاملہ اب پولیس تفتیش کے تحت ہے، مگر سُریش کی زندگی میں جو اندھیرے کے سال گزرے، اُن کا حساب شاید کوئی عدالت بھی نہ چُکا سکے۔