آج ملک بھر میں سانحہ گیاری سیکٹر کے شہداء کی 13ویں برسی عقیدت اور احترام سے منائی جارہی ہے۔ سیاچن کا محاذ، جو دنیا کا بلند ترین اور سب سے مشکل ترین میدان جنگ مانا جاتا ہے، آج بھی وطن کے ان عظیم سپوتوں کی لازوال قربانیوں کی گواہی دے رہا ہے جنہوں نے دفاعِ وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
7 اپریل 2012 کو سیاچن کے محاذ پر گیاری سیکٹر میں ایک المناک حادثہ پیش آیا، جب ایک بڑا برفانی تودہ اچانک بٹالین ہیڈ کوارٹر پر آن گرا۔ اس سانحے میں پاک فوج کے 129 جوان اور افسران شہید ہوئے، جو وطن عزیز کے دفاع پر مامور تھے۔ برفانی تودے کے نتیجے میں ہیڈ کوارٹر مکمل طور پر برف تلے دب گیا اور اس دردناک واقعے نے پوری قوم کو سوگوار کر دیا۔حادثے کے بعد ملکی اور غیر ملکی ریسکیو ٹیموں نے اس مشن کو ناممکن قرار دیا، لیکن پاکستانی قوم کی عظمت اور پاک فوج کے جذبہ حب الوطنی نے ناممکن کو ممکن بنایا۔ پاکستان آرمی کی انجینئرز کور نے انتہائی مشکل حالات میں ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا۔ برف، سردی، آکسیجن کی کمی اور مسلسل خطرات کے باوجود، پاک فوج کے بہادر جوانوں نے عزم و ہمت کے ساتھ یہ آپریشن مکمل کیا۔
سانحہ گیاری کے شہداء کی یاد کو ہمیشہ کے لیے محفوظ رکھنے کے لیے سیاچن کے محاذ پر یادگارِ شہداء تعمیر کی گئی ہے، جو ان کی لازوال قربانیوں کا نشان بن چکی ہے۔ ہر سال 7 اپریل کو ملک بھر میں دعائیہ تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، جن میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔آج، 13 برس گزر جانے کے بعد بھی قوم اپنے ان بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنے خون سے وطن کی مٹی کو سینچا۔ ان کی قربانی پاکستان کی تاریخ کا سنہرا باب ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔








