وزیراعظم شہباز شریف سے ترکیہ،آذربائیجان اورعالمی شپنگ کمپنی کے وفود کی ملاقاتیں ہوئیں جن میں توانائی و معدنی شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ترکیہ کے وزیر توانائی و قدرتی وسائل الپرسلان بائیرقطار کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی۔ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر بجلی اویس لغاری، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، معاون خصوصی طارق فاطمی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان صدیوں پر محیط برادرانہ تعلقات پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کے حالیہ دورہ پاکستان کو دوطرفہ اقتصادی تعلقات میں بہتری کا باعث قرار دیا۔
وزیراعظم نے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ سمٹ میں ترکیہ کے وزیر اور وفد کی شرکت پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے معاشی تعلقات کو وسعت دینے کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ سمندر میں تیل اور گیس کی تلاش سے متعلق معاہدہ دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مزید تقویت دے گا جب کہ ملاقات میں دونوں ممالک نے توانائی، خاص طور پر قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ترک وفد نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات کو سراہا اور اس حوالے سے ترکیہ کا کامیاب تجربہ پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے کی پیشکش کی۔
ترک وزیر توانائی الپرسلان بائیرقطار نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات اس شعبے کو سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بنا رہی ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں نادر معدنیات کی دریافت اور سرمایہ کاری کے وسیع امکانات میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ترک وزیر نے کہا کہ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ سمٹ میں شرکت سے پاکستان کے معدنی شعبے کی استعداد کا بخوبی اندازہ ہوا ہے۔
اسی طرح وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے آذربائیجان کے وزیرِ معیشت میکائیل جباروف نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی اور پاکستان آذربائیجان تعاون کے مزید فروغ پر اتفاق، مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافے پر گفتگو کی ،وزیرِ اعظم نےآذربائیجان کے وفد کو آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کیلئے خیر سگالی کا پیغام دیا ۔
ملاقات میں معدنیات و کان کنی، تیل کی دریافت، قابل تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، علاقائی روابط کیلئے انفراسٹرکچر کی تعمیر، دفاع، ہاسپیٹیلٹی و سیاحت اور افرادی قوت کی ترقی کے شعبوں میں تعاون کے مزید فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اپنے حالیہ دورہءِ آذربائیجان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے مابین دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو مشترکہ عقیدے، ثقافت، باہمی احترام اور بھائی چارے پر مبنی ہیں۔ اپنے دورہ آذربائیجان کے مابین دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر عمل درآمد کا جائزہ پیش کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے آذربائیجان کو پاکستان میں تیل کی دریافت، معدنیات و کان کنی، قابل تجدید توانائی اور علاقائی روابط کیلئے انفراسٹرکچر میں موجود سرمایہ کاری کے وسیع مواقع سے مستفید ہونے کی دعوت دی۔
وزیرِ اعظم نے اسلام آباد اور باکو کو جڑواں شہر قرار دینے کے بعد اسلام آباد میں بہترین تزئین و آرائش کے اقدامات پر آذربائیجان کی ٹیم کی تعریف بھی کی۔وزیرِ اعظم نے آذربائیجان کے صدر کے متوقع دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے مابین تجارت کے حجم کو 2 ارب ڈالر پر پہنچانے کیلئے دونوں ممالک کے مابین اعلی سطح پر گہری دلچسپی اور اقدامات خوش آئند ہیں۔
آذربائیجان وزیر نے پاکستان کی جانب سے انکے وفد کی شاندار مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون اور تجارت کے فروغ میں آذربائیجان کی گہری دلچسپی کا اظہار کیااور قابل تجدید توانائی، وائٹ آئل پائپ لائن، سوکار کی پاکستان میں سرمایہ کاری، آذربائیجان کی پاکستان کے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ملاقات میں وفد کی پاکستان میں ملاقاتوں، مختلف شعبوں میں تعاون، تجارت کے فروغ، بین الاقوامی شمال-جنوب مواصلاتی کاریڈور، وائٹ آئل پائپ لائن، گورننس کی بہتری کیلئے آسان سہولت مراکز کے پاکستان میں قیام اور آذربائیجان کی پاکستان میں علاقائی روابط کیلئے موٹرویز میں سرمایہ کاری پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
ملاقات میں آذربائیجان کے پاکستان میں سفیر خضر فرہادوف، نائب وزیرِ معیشت صمد بشیری، نائب وزیرِ توانائی کمال عباسوف اور اعلی سطح آذری حکام کے ساتھ ساتھ وزیرِ خارجہ و نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزراء احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، شزہ فاطمہ خواجہ علی پرویز ملک، مشیر وزیرِ اعظم سید توقیر شاہ، معاون خصوصی طارق فاطمی، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، نیشنل کوآرڈینیٹر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل لیفیٹیننٹ جنرل سرفراز احمد اور متعلقہ اعلی حکام موجود تھے۔
دوسری طرف وزیراعظم نے عالمی شپنگ کمپنی کی پاکستان میں 2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہوئے گزشتہ سال اے پی مولر۔میرسک کے ساتھ دستخط کی گئی مفاہمت کی یاداشتوں کو جلد از جلد معاہدوں کی شکل دینے کی ہدایت کی ۔وزیراعظم نے عالمی شپنگ کمپنی کے ساتھ میری ٹائم سیکٹر میں اشتراک کے معاہدے کی تشکیل کے عمل کو تیز کرنے کے لئے ٹیکنیکل ورکنگ گروپ بنانے اور ایک ماہ کے اندر سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب وقت ہے کہ تمام رکاوٹیں دور کر کے میری ٹائم شعبے کو عالمی مسابقتی معیار پر لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی مولر۔میرسک کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری سے پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر میں وسیع پیمانے پر مثبت تبدیلی آئے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو وسیع سمندری وسائل سے نوازا ہے، اس شعبے کی استعداد سے فائدہ اٹھا کر ان وسائل کو ملک کی بہتری کیلئے استعمال کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عالمی منظر نامہ میں خطے میں تجارت اور نقل و حمل کے لئے پاکستان کی بطور راہداری اہمیت میں اضافہ ہوا ہے، ملکی معیشت کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ہم خطے میں ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے پاکستان کو ایک قابل اعتبار اور مؤثر اقتصادی راہداری بنائیں ۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے اے پی مولر۔میرسک کو پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔ اس موقع پر رابرٹ میرسک نے وزیر اعظم کو بتایا کہ پوری دنیا میں اے پی مولر۔میرسک کے کلائنٹس نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروبار کے مواقع میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، اس خطے میں اے پی مولر۔میرسک کا پہلا بحری جہاز 1924 میں آیا تھا اور آج خطے میں پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کسی بھی دور کے مقابلے میں مضبوط ترین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کے لئے اس خطے میں بطور اقتصادی راہداری کلیدی کردار ہے
جو کہ ہماری کمپنی کے لیے انتہائی اہم ہے۔رابرٹ میرسک نے پاکستان کی سمندری بندرگاہوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بندرگاہوں میں لاجسٹکس کا جدید ترین نظام اور انکو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کر کے خطے میں بذریعہ سمندر تجارت کے لئے ایک منفرد مرکز قائم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ رابرٹ میرسک نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے پر کشش قرار دیا۔
ملاقات میں عالمی شپنگ کمپنی کے ڈی ای او کیتھ سوینڈسن، ڈنمارک کے سفیر جیکب لینلف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر بحری امور محمد جنید انور چوہدری، وزیراعظم کے مشیر سید توقیر شاہ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔