مسلم لیگ ن کے پارلیمانی اراکین سلیم کھوسہ، راحیلہ درانہ نے کہا ہے کہ سردار اختر مینگل کا سیاسی مستقبل تاریک ہے،عوام نفرت کی سیاست کی حمایت نہیں کرتے،جام کمال حکومت ہٹانے میں بی این پی کا کردار، قدوس بزنجو حکومت کا فائدہ اٹھایا،سردار اختر مینگل نے وڈھ اور پارٹی نےدیگر علاقوں میں کیا کام کیا، حکومت نے سردار اختر مینگل کو شاہوانی اسٹیڈیم میں جلسے کرنے کی پیشکش کی۔حکومت ہر جائز بات کو ماننے کیلئے تیار ہے، صوبے کے جو حالات ہے سب جماعتوں کو ملکر اسے آگےلے جانا چاہئے، مختلف سیاسی جماعتوں کے اکابرین مل بیٹھ کر معاملات حل کریں،حکومت کی پہلے دن سے کوشش تھی بی این پی کے ساتھ سیاسی طریقے سے مسئلہ کو حل کریں، بات چیت کیلئے جانے والے صوبائی وزرا بے اختیار نہیں تھے، جو مطالبہ کیا جارہا ہے وہ عدالتی معاملہ ہےکوئٹہ، سیاست میں آدھا تیتر آدھا بٹیر نہیں ہونا چاہئے، حکومت کی کوشش ہے بات چیت سے مسئلہ حل کرےعدالتی معاملات کو سڑکوں پر حل نہیں کیا جاسکتا، سردار اختر مینگل سیاسی انداز کی بجائے، ضد پر اڑے ہوئے ہیں، ضد کے باعث معاملات ڈیڈلاک کا شکار ہیں،دھرنے کی وجہ سے قومی شاہراہیں بند بلوچستان کے لوگوں کو تکلیف میں ڈالا گیا ہے ہماری خواتین سردار اختر مینگل سے بات کرنے میڑھ لیکر نہیں گئے*
صوبائی وزیر راحیلہ حمید درانی نے کہاکہ ہم خود سیاسی روایات کے تحت سردار اختر مینگل کے پاس گئے، ہم نے سردار اختر جان مینگل کو راستوں کی بندش سے عوامی مشکلات سے آگاہ کیا، وہ اپنے مطالبے کے حل پر ہی دھرنا ختم کرنے پر بضد رہے، ن لیگ کے قیادت نے پاکستان کے سلامتی کی بات کی، ہماری قیادت کو اگر کوئی برا بھلا کہے ہمیں ناگوار گزرے گا، میاں نواز شریف نے ہمیشہ بلوچستان کے قوم پرستوں کو ساتھ رکھا،