دنیا کو کسی اور پھر بے اختیار ادارے کی ضرورت نہیں ،جو خالی بیانات جاری کرے۔ دنیا کو بین الاقوامی سطح پر ایسے اداروں کی ضرورت ہے جو دنیا کا دفاع کر سکے ۔خلق خدا کو جنگوں سے محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ میری مراد اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل ، او آئی سی ،عرب لیگ وغیرہ وغیرہ ۔ اسی طرح دنیا کو کسی ایسی عدالت کی ضرورت نہیں جس کے حکم پر عمل نہ کیا جائے۔ وطن عزیز کی ہنگامہ خیز سیاست ، سیاسی جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کو خلق خدا کے لئے اور پاکستان کے وقار سلامتی کے لئے ہنگامی سیاست سے باہر نکلنا ہوگا۔ پاکستان کو اس وقت گیم چینجر سیاسی جماعت اور سیاستدانوں کی ضرورت ہے۔ امریکہ اور دیگر ممالک کی داخلی اورخارجہ پالیسیاں تبدیلیا ں ہو رہی ہیں۔ اس تبدیلی کے اثرات بلاشبہ پاکستان پر بھی پڑے گی ۔
دنیا میں معاشی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے ۔ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان یعنی امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ شروع ہو چکی ہے۔ پاکستان کی قومتی سلامتی کے اداروں نے بھارت اور افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کا ہماری دفاعی طاقتوں کا کردار قابل ستائش ہے ۔ ملک وقوم کی حفاظت پر مامور دفاعی ادارے جو انمردی سے ان موت کے سوداگروں کو شکست سے دوچار کررہے ہیں۔ ماضی میں دفاعی اداروں نے دہشت گردوں اور ملک سے انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے کردار ادا کیا ، ایک عالم گواہ ہے۔ وطن عزیز کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ بھارت کا ناپاک خواب ہمارے دفاعی ادارے کبھی پورے نہیں ہونے دیں گے۔ موجودہ عالمی تجارتی جنگ میں امریکہ سمیت عالمی دنیامیں تعینات سفیروں کواپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کویقین دلانا ہوگا کہ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے ،اپنی بیگمات کی این جی اوز سے توجہ ہٹا کر وطن عزیز کی معیشت پر توجہ دینی ہوگی۔ دنیا بھر میں تعینات کمرشل قونصلر اپنے آپ کو کمرشل کرنے کی بجائے وطن عزیز کی معیشت اور تجارت پر توجہ دیں۔ سیاسی جماعتیں اور سیاستدان ہنگامی سیاست سے نکل کر وطن عزیز کی سلامتی اوروقار کو مد نظر رکھتے ہوئے سرجوڑ کر بیٹھیں ۔ ملکی مفاد کو اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دینا کون سی قومی خدمت ہے۔








