ڈیرہ غازی خان (باغی ٹی وی کی خصوصی رپورٹ) ڈیرہ غازی خان میں ماربل اور گرینائٹ کی فیکٹریاں ماحولیاتی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہیں اور المیہ یہ ہے کہ پنجاب انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (EPA) اس صورتحال پر مجرمانہ حد تک غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ای پی اے ایکٹ 1997 واضح طور پر ای پی اے کو تمام صنعتی یونٹس کی باقاعدہ جانچ پڑتال، انہیں لائسنس جاری کرنے اور ماحولیاتی معیارات پر عمل درآمد یقینی بنانے کا اختیار دیتا ہے لیکن ڈیرہ غازی خان میں یہ قوانین محض کاغذ کے ٹکڑے بن کر رہ گئے ہیں۔
حیران کن طور پر ڈیرہ غازی خان میں درجنوں ماربل فیکٹریاں ای پی اے کے رجسٹر میں سرے سے درج ہی نہیں ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ نہ تو ان فیکٹریوں کی کوئی باقاعدہ نگرانی کی جا رہی ہے اور نہ ہی انہیں ماحول دوست ٹیکنالوجی اپنانے کا پابند بنایا جا رہا ہے۔ یہ فیکٹریاں کھلے عام ماربل کاٹنے اور پالش کرنے کے بعد خارج ہونے والے زہریلے گدلے پانی (Slurry) کو سیوریج سسٹم میں ڈال کر زیر زمین پانی کے ذخائر کو آلودہ کر رہی ہیں جو کہ ایک سنگین جرم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان فیکٹریوں سے خارج ہونے والی خطرناک دھول اور کیمیکلز علاقے کی فضا کو زہر آلود بنا رہے ہیں جس سے شہریوں کی صحت براہ راست خطرے میں ہے۔
اس سنگین صورتحال پر مستزاد یہ کہ ای پی اے کی جانب سے علاقے میں انسپکشن کا مکمل فقدان پایا گیا ہے۔ ای پی اے کے فیلڈ آفس نے ان فیکٹریوں کی کوئی فہرست تک تیار نہیں کی، جس سے ان کی نگرانی اور قانون کے نفاذ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جب ای پی اے کے فیلڈ آفس کے فیلڈ آفیسر اشفاق احمد کی موجودگی میں ماحولیاتی انسپکٹر عدنان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کا جواب محض یہ تھا کہ جب کوئی شہری شکایات درج کراتا ہے تو ان کی نشاندہی پر کارروائی کی جاتی ہے۔ کیا ای پی اے صرف شکایات کا انتظار کرے گی جب تک کہ ماحولیاتی نظام مکمل طور پر تباہ نہ ہو جائے اور شہریوں کی زندگیاں اجیرن نہ بن جائیں؟
شہری حلقوں نے اعلیٰ حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ای پی اے فوری طور پر ضلع بھر میں تمام ماربل یونٹس کا ایک جامع سروے کرے اور انہیں فوری طور پر آن لائن پورٹل پر اپ لوڈ کیا جائے۔ ہر فیکٹری کی باقاعدگی سے انسپکشن کی جائے اور قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرنے والی فیکٹریوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ماحول دوست قوانین کی پاسداری کا بھی پابند بنایا جائے۔
شہری تنظیم کے کارکنان نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماربل انڈسٹری بلاشبہ مقامی معیشت کا ایک اہم ستون ہے لیکن اس کی ترقی کسی بھی صورت میں ماحول اور عوامی صحت کی قربانی پر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے پنجاب ای پی اے پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے نبھاتے ہوئے صنعتکاروں اور ماحول کے درمیان ایک پائیدار توازن قائم کرے ورنہ ڈیرہ غازی خان میں آلودگی کی صورتحال ناقابل تلافی حد تک خراب ہو سکتی ہے۔ کیا ای پی اے اس خاموش طوفان کو روکنے کے لیے بروقت اقدامات کرے گی یا یونہی خواب خرگوش کے مزے لیتی رہے گی؟ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور اس غفلت کے نتائج انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں۔








