ماسکو کی ایک عدالت نے چار صحافیوں کو الیکسی نوالنی کی ممنوعہ تنظیم کے لیے کام کرنے کے الزام میں پانچ سال اور چھ ماہ کی سزا سنا دی ہے، یہ فیصلہ روس میں آزادیٔ اظہار اور صحافت پر حکومت کی بڑھتی ہوئی کریک ڈاؤن کا تازہ ترین مثال ہے۔

اینٹونینا فاورسکایا، سرگئی کریلین، کانسٹنٹین گیبوو، اور آرتیم کریگر کو انتہاپسندانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔ ان صحافیوں کو گزشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا اور اکتوبر سے ان کے مقدمے کی سماعت خفیہ طور پر کی جا رہی تھی۔جب یہ صحافی سماعت کے لیے عدالت پہنچے، تو ان کے دوستوں اور خاندان نے ان کا خیرمقدم کیا، جو فیصلہ سنانے کے لیے عدالت میں موجود تھے۔ استغاثہ نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ نوالنی کے اینٹی کرپشن فاؤنڈیشن کے لیے مواد تیار کر رہے تھے، جو روسی حکام کے مطابق ایک انتہاپسند تنظیم ہے۔مخالفین اور صحافیوں کی قانونی ٹیموں نے اس مقدمے کو سیاسی طور پر محرک قرار دیا ہے۔

"یہ فیصلہ غیر قانونی اور ناحق ہے،” ایلیینا شیرمیٹیوا، جو کریگر کے وکیل ہیں، نے عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔”ابتدائی تحقیقات میں میرے موکل کے خلاف کوئی بھی قانونی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، اور اس لیے ہم اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔”

گیبوو اور کریلین فری لانس ویڈیو صحافی ہیں، جو اس سے پہلے مغربی میڈیا اداروں جیسے رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس کے لیے کام کر چکے ہیں۔ فاورسکایا اور کریگر نے سوٹاویژن، ایک آزاد روسی نیوز آؤٹ لیٹ کے لیے کام کیا تھا، جسے حکام نے غیر ملکی ایجنٹ قرار دے رکھا ہے۔یہ کیس اس وقت سامنے آیا ہے جب جنوری میں نوالنی کے تین سابق دفاعی وکلاء کو بھی اسی طرح کے الزامات میں جیل بھیجا گیا تھا۔

نوالنی، جو ولادیمیر پوٹن کے شدید ناقد تھے، پچھلے سال فروری میں ایک دور دراز آركٹک جیل کالونی میں اچانک وفات پا گئے تھے۔ 47 سالہ اینٹی کرپشن مہم چلانے والے نوالنی پر متعدد الزامات عائد کیے گئے تھے، جن میں فراڈ اور انتہاپسندی شامل تھیں، جنہیں انہوں نے خود ساختہ قرار دیا تھا تاکہ ان کی آواز کو دبا دیا جائے۔ان کے خاندان اور حامیوں کا کہنا ہے کہ صدر پوٹن نے ان کے قتل کا حکم دیا، جبکہ کریملن نے ان کی موت میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی بار بار تردید کی ہے۔

Shares: