بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع بیلگامی کے علاقے چکّوڈی میں دسویں جماعت کے امتحان کے دوران طلباء نے اپنے جواب کی پرچیوں میں دلچسپ اور حیران کن درخواستیں اور رقم رکھی۔ ان درخواستوں میں طلباء نے امتحان میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اپنے امتحانی نگران سے مدد کی درخواست کی، کچھ نے اس درخواست کو مزید دلکش بنانے کے لیے رقم بھی رکھی تاکہ نگران انہیں امتحان میں کامیاب کر دے۔
یہ واقعات اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکے ہیں اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، کچھ طلباء نے پانچ سو روپے کے نوٹ کے ساتھ درخواستیں رکھی کہ ان کی مدد کی جائے تاکہ وہ امتحان میں کامیاب ہو سکیں۔ایک طالب علم نے اپنی جواب کی پرچی میں پانچ سو روپے کا نوٹ رکھا اور لکھا، "براہ کرم مجھے پاس کر دیں، میری محبت آپ کے ہاتھوں میں ہے۔” اسی طرح دوسرے طالب علم نے کہا، "میں تب تک اپنی محبت کو جاری نہیں رکھوں گا جب تک میں پاس نہیں ہوتا۔”ایک اور طالب علم نے لکھا، "اس پانچ سو روپے سے چائے پی لیں، سر، اور براہ کرم مجھے پاس کر دیں۔”
کچھ طلباء نے اس سے آگے بڑھ کر یہ وعدہ کیا کہ اگر ان کے استاد انہیں پاس کر دیں گے تو وہ مزید رقم بھی دیں گے۔ ایک طالب علم نے تو جواب کی پرچی میں لکھا، "اگر آپ مجھے پاس کر دیں گے تو میں آپ کو پیسے دوں گا۔”کچھ طلباء نے اپنی زندگی اور مستقبل کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ درخواست کی کہ اگر انہیں پاس نہ کیا گیا تو ان کے والدین انہیں کالج بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ ایک طالب علم نے لکھا، "اگر آپ مجھے پاس نہیں کریں گے تو میرے والدین مجھے کالج نہیں بھیجیں گے۔”
یہ درخواستیں اور نوٹز اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بعض طلباء کے لیے امتحانات میں کامیابی صرف تعلیمی حیثیت کی بات نہیں، بلکہ ان کے ذاتی تعلقات اور مستقبل کا معاملہ بھی بن چکا ہے۔ ان واقعات کی خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئی ہے اور لوگوں نے اس پر مختلف ردعمل ظاہر کیے ہیں۔یہ معاملہ نہ صرف تعلیمی اداروں کی نگرانی کے عمل پر سوالات اٹھاتا ہے، بلکہ طلباء کی ذہنی پریشانیوں اور دباؤ کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے جو انہیں امتحانات کے دوران محسوس ہوتا ہے۔