دنیا بھر میں شدید تنقید اور غم و غصے کے بعد متنازع ویڈیو گیم "No Mercy” کو معروف گیم پلیٹ فارم Steam سے ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ فحش اور پرتشدد تھری ڈی گیم جنسی زیادتی، خاندانی بدکاری ، اور خواتین پر تشدد کو "تفریح” کے طور پر پیش کرتی تھی۔ گیم میں کھلاڑی ایک ایسے کردار کو کنٹرول کرتے تھے جو خواتین کو ریپ کرتا، اذیت دیتا اور قتل کرتا ، حتیٰ کہ اپنی ہی خاندان کی خواتین کو بھی۔

یہ گیم پچھلے ماہ Zerat Games کے تحت لانچ کی گئی تھی۔ گیم کی تشہیر میں واضح طور پر ذکر کیا گیا کہ اس میں "غیر رضامند جنسی عمل، بلیک میلنگ، خاندانی بدکاری اور تشدد” جیسے عناصر شامل ہیں۔گیم کی تشہیری زبان نہایت گھٹیا اور جارحانہ تھی، جس میں کھلاڑیوں کو ہدایت دی گئی،”اس گیم میں، آپ ہر عورت کا ڈراؤنا خواب بن سکتے ہیں، یا یوں کہیے: وہ واحد مرد جس کی انہیں ضرورت ہے۔ مقصد سادہ ہے: کوئی عورت غیر مطمئن نہ رہ جائے۔ ‘نہیں’ کو کبھی جواب مت مانیں۔”مزید یہ بھی لکھا گیا”یہ گیم پہلے ہی NSFW Incest کمیونٹی میں پسندیدہ بن چکی ہے۔ جو چاہو لے لو اور ‘No Mercy’ دکھاؤ۔”

جیسے ہی اس گیم کا مواد سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، انسانی حقوق کے کارکنان، خواتین کی فلاح کے اداروں، اور عام صارفین نے سخت مذمت کی۔ عوامی دباؤ کے بعد یہ گیم برطانیہ، کینیڈا، اور آسٹریلیا میں پابندی کی زد میں آ گئی۔Zerat Games نے بعدازاں Steam سے گیم ہٹا دی اور ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا،”ہم ساری دنیا سے لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔”

گیم پر پابندی کے لیے Change.org پر ایک آن لائن پٹیشن بھی دائر کی گئی، جس پر 70,000 سے زائد افراد نے دستخط کیے۔ پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا کہ اس گیم کو نہ صرف Steam بلکہ تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے مکمل طور پر ہٹا دیا جائے۔ سوشل میڈیا صارفین نے گیم ڈویلپرز پر سخت تنقید کی،”یہ کس طرح ممکن ہے کہ کوئی گیم ایسی بنائے جس میں آپ لوگوں کا ریپ کریں، انہیں زبردستی بچے پیدا کرنے پر مجبور کریں اور پھر قتل کر دیں؟ یہ ناقابلِ یقین ہے۔”ایک اور صارف نے لکھا،”حقیقت میں خواتین محفوظ نہیں، اور اب ایسے گیمز کے ذریعے ان پر ظلم کی عکاسی کو تفریح بنایا جا رہا ہے؟ یہ ناقابلِ برداشت ہے۔”ایک صارف نے پوسٹ کیا کہ "جس کسی نے بھی ‘No Mercy’ گیم کھیلا ہے، اسے اور اس کے بنانے والوں کو قانونی طور پر تفتیش کا سامنا کرنا چاہیے۔ مرد حضرات کو حقیقت میں ظلم کرنے سے فرصت نہیں، آخر ہم خواتین کہاں محفوظ ہیں؟”

یہ پہلا موقع نہیں جب کسی ویڈیو گیم پر اس نوعیت کی پابندی لگی ہو۔ 2019 میں Valve کو بھی "Rape Day” نامی گیم ہٹانی پڑی تھی، جس میں کھلاڑی ایک سوشیوپیتھ کا کردار ادا کرتے تھے جو خواتین کو ریپ کرتا تھا اور یہ سب زومبی اپوکالیپس کے دوران دکھایا گیا تھا۔

Shares: