ننکانہ صاحب ،باغی ٹی وی(نامہ نگار احسان اللہ ایاز) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب میں ایک ایسا تہلکہ خیز سکینڈل سامنے آیا ہے کہ جس نے انتظامیہ کی نااہلی اور مبینہ ملی بھگت کے تمام پردے چاک کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہسپتال کے کاؤنٹر پرچی پر نصب کمپیوٹرز سے لاکھوں روپے مالیت کے پانچ قیمتی الیکٹرک یو پی ایس پراسرار طور پر غائب ہو گئے ہیں!
یہ معمولی گمشدگی نہیں بلکہ ایک سنگین سوال ہے کہ ہسپتال جیسی حساس جگہ سے اتنی قیمتی اشیاء کیسے غائب ہو گئیں اور انتظامیہ چھ ماہ تک اندھیرے میں کیوں رہی؟ ڈپٹی کمشنر کے واضح احکامات کے باوجود اس چوری کی انکوائری رپورٹ چھ ماہ گزرنے کے باوجود فائلوں کی گرد میں دبی پڑی ہے!
یاد رہے کہ 28 اکتوبر 2024 کو ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر راؤ کے اچانک دورے کے دوران اس گھناؤنے انکشاف نے سب کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ بجلی کی بندش کے باعث مریضوں کو پرچی کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا تھا، جس پر ڈپٹی کمشنر نے فوری طور پر تین روز میں رپورٹ طلب کی اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا حکم صادر فرمایا تھا۔
مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ پہلے سینئر ڈاکٹر محمد افضل نے کام کے دباؤ کا بہانہ بنا کر انکوائری کی سربراہی سے معذرت کر لی اور پھر ڈی ایم ایس ڈاکٹر رابعہ درانی کو انکوائری آفیسر مقرر کیے جانے کے باوجود آج تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ متعدد بار یاد دہانیوں کے باوجود انکوائری رپورٹ منظر عام پر نہ آسکی ہے، جس سے نہ صرف انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت عیاں ہوتی ہے بلکہ اس بات کا بھی خدشہ بڑھتا جا رہا ہے کہ کہیں اس معاملے کو دبانے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی؟

ایم ایس ڈاکٹر اطہر فرید کی جانب سے جلد انکوائری مکمل کرنے کا دعویٰ محض ایک تسلی بن کر رہ گیا ہے۔ شہریوں اور سماجی حلقوں میں اس تاخیر پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر راؤ فوری طور پر اس معاملے کا سخت نوٹس لیں، ایک شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم دیں اور انکوائری میں تاخیر کے ذمہ دار تمام افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے۔
کیا یہ محض یو پی ایس کی گمشدگی ہے یا کسی بڑے مالیاتی گھپلے کی ابتدائی کڑی؟ کیا ہسپتال انتظامیہ میں موجود کالی بھیڑیں اس چوری میں ملوث ہیں؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات کا ہر شہری منتظر ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ پردہ اٹھایا جائے اور عوام کو بتایا جائے کہ ان کے ٹیکس کے پیسوں سے چلنے والے ہسپتال میں کیا گل کھلائے جا رہے ہیں؟.








