جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جے یو آئی فلسطین کی آزادی کی حمایت جاری رکھے گی-
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے لاہور، پشاور، کراچی اور کوئٹہ میں ملین مارچ کا اعلان کردیا کہا کہ کہ 11 مئی کو پشاور میں فلسطین کے حق میں مارچ ہوگا، 15 مئی کو کوئٹہ میں فلسطین کے حق میں مارچ ہوگا، پاکستانی قوم بساط کے مطابق مالی جہاد میں شریک ہوں، فلسطین سے حمایت برقرار ہے پاکستان میں لیڈنگ پوزیشن پر ہیں، کراچی میں فلسطین کے حق میں بہت بڑا ملین مارچ ہوا، 27 اپریل لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا، پنجاب کی عوام فلسطین کے حق میں آواز بلند کریں گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی فلسطین کی آزادی کی حمایت جاری رکھے گی، اسرائیل ایک ناجائز ملک ہے اس کی حیثیت کاغذ کی ہے، ہزاروں چھوٹوں بچوں کو اسرائیل نے شہید کیا، 50 ہزار سے زائد پر امن شہریوں کو ظلم اور بربریت کا نشانہ بنایا گیا، اسرائیل جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے گرفتار کرنے کا حکم دیا، عدالت کا احترام نہ امریکا نہ یورپی ممالک کرتے ہیں، عالمی اداروں سب جنگی جرائم کی پست بنائی کر رہے ہیں، کیا کوئی ملک بے گناہ عورتوں اور بچوں کو شہید کرتا ہے، کیا کبھی ملک دفاعی طور پر بے گناہ شہریوں کو شہید کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی جان و مال کی حفاظت میں ناکام دکھائی دے رہی، دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بد امنی کی صورت حال نا قابل بیان ہے، مسلح گروہ دھندناتے پھر رہے ہیں عام لوگ بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے، کاروباری طبقے سے منہ مانگے بھتے لیے جارہے ہیں، حکومت کی کارکردگی اس حوالے سے صفر ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں خاص طور پر بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، کہیں پر بھی حکومتی رٹ نہیں ہے اور مسلح گروہ دنداتے پھر رہے ہیں اور عام لوگ نہ اپنے بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں اور نہ مزدوری کرسکتے ہیں جب کہ کارباری طبقہ بھی پریشان ہے کہ ان سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری حکومت کی کارکردگی اب تک زیرو ہے، وہ کسی قسم کا ریلیف دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے، ہماری جماعت اس مسئلے کو بھی اجاگر کررہی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہے گی، البتہ آئے روز کے معاملات میں کچھ مشترکہ امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی جماعتوں یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ سے مل کر اشتراق عمل کی ضرورت ہو، اس کے لیے جمعیت کی شوریٰ حکمت عملی طے کرے گی اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لیے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے۔